اسلام آباد(نمائندہ جسارت) پارک لین ریفرنس میں نیشنل بینک کے 2 سابق صدور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے پارک لین ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار سے متعلق زرداری کی درخواست پر سماعت کی۔نیشنل بینک کے دونوں سابق صدور کے نیب کے سامنے ریکارڈ کیے گئے بیانات عدالت میں پیش کیے گئے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب نے سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا اور سید قمر حسین کو وعدہ معاف گواہ بننے معاف کر دیا ہے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پارتھینون کمپنی کے ڈائریکٹرز وہی ہیں جو پارک لین کمپنی کے ملازم تھے، پارتھینون کمپنی کو فرنٹ کمپنی کے طور پر استعمال کیا گیا، پارتھینون کمپنی کا وجود ہی نہیں تھا لیکن قرضے کے حصول کے لیے درخواست دی گئی، ڈیڑھ ارب کا قرضہ کئی اکاونٹس میں مرحلہ وار منتقل کیا گیا۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ 295ملین روپے رکشہ والے کے اکاونٹ میں جاتے ہیں، رکشہ والا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر بیان دے چکا ہے کہ اس کا اس اکاونٹ سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے گولہ گنڈے والے کے نام پر پیسے منتقل کیے گئے، فالودے والے کے اکاونٹ میں 275 ملین روپے کا قرضہ منتقل کیا گیا۔اس موقع پر نیب نے رکشے والے اور فالودے والے کے اکاونٹ میں رقوم منتقل کیے جانے کے پے آرڈرز پیش کر دیے۔ نیب نے عدالت کو بتایا کہ ڈریم ٹریڈنگ کے نام سے رکشے والے کو 200 ملین روپے منتقل ہوئے، اوشین انٹر پرائزز کے نام سے فالودے والے کے اکاونٹ میں بھی 200 ملین گئے۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مہران گاڑی بھی بینک سے لیں تو وہ بہت سیکورٹی مانگتے ہیں، پارک لین کی فرنٹ کمپنی صرف 4ہزار روپے اثاثوں کی مالک تھی، صرف 4 ہزار روپے والی کمپنی کو وجود میں آنے سے بھی پہلے ڈیڑھ ارب کا قرض مل گیا۔انہوں نے کہا کہ عارف حبیب بینک کے سربراہ حسین لوائی کو رشوت بھی دی گئی، ڈیڑھ ارب قرضے کے لیے 2 لائنوں کی درخواست لکھی گئی، عارف حبیب بینک کے صدر نے قرضہ نہ دینے سے متعلق بینک کے خط اور سفارشارت کو نظر انداز کیا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ خط میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ پارتھینون کمپنی کو قرضہ نہ دیا جائے، جو پروجیکٹ پارتھینون کمپنی شروع کرنے کے لیے قرضہ لینا چاہتی تھی اس کی منظوری ہی نہیں تھی۔ سردار مظفر عباسی نے یہ بھی کہا کہ رقم مختلف اکاونٹس میں منتقل کی جاتی تھی، محمد قادر فالودے والے کے اکاونٹ میں 20 کروڑ منتقل کیے گئے، اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے دستاویزی شواہد موجود ہیں۔ احتساب عدالت میں نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ یہ عام ٹرانزیکشن کا کیس نہیں ہے، عدالت آصف علی زرداری کی درخواست مسترد کرے۔ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے زرداری کیخلاف پارک لین ریفرنس میں 61 گواہان تیار کرلیے ہیں۔علاوہ ازیں احتساب عدالت اسلام آباد نے ملزم میاں وسیم عرف لکی علی کی ایک ارب 95 کروڑ روپے پلی بارگین کی درخواست منظور کر لی، یہ ہاوسنگ فراڈ میں نیب کی سب سے بڑی ریکوری کی ہے۔ لکی علی نے 11جعلی ہاوسنگ سوسائٹیوں کے نام پر9ہزار لوگوں سے فراڈ کیا ، لکی علی 11مختلف ناموں سے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی تشہیر کرتے ہوئے عوام کو بڑے پیمانے پر لوٹا۔