شاہد خاقان ‘شہبازشریف اور ان کے بیٹوں کیخلاف نیب ریفرنس کی منظوری

210

اسلام آباد (اے پی پی) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف ، محمد حمزہ شہباز شریف، سلمان شہباز شریف، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی‘ ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی، سابق چیئرمین ایس ایس جی سی بورڈ مفتاح اسماعیل سمیت دیگر ملزمان کے خلاف بدعنوانی کے3 مختلف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف، حمزہ شہاز شریف، سلمان شہباز شریف اور دیگر کے خلاف ناجائز ذرائع سے 7328 ملین روپے کے اثاثے بنانے کے الزام میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ ملزم میاں محمد شہباز شریف اور ان کے شریک ملزمان‘ ان کے اہل خانہ بینیفشریز اور فرنٹ مین نے اپنی آمدن سے زاید 7328 ملین روپے کے اثاثے بنائے۔ ملزمان نے بیرون ملک ترسیلات زر، قرضوں کے ذریعے اپنے ناجائز اثاثے بنائے جو کہ جعلی/مشتبہ ثابت ہوئے ہیں۔ ملزمان نے اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے اپنے ملازمین اور دیگر کے نام پر بے نامی کمپنیاں بنائیں۔ نیب نے جکارتہ انڈونیشیا میں پاکستان کے سفارتخانے کی عمارت کی فروخت میں بدعنوانی سے متعلق وزارت خارجہ کے افسران اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔ 2001-02ء میں میجر جنرل (ر) سید مصطفی انور حسین جکارتہ انڈونیشیا میں پاکستانی سفارتخانے میں تعینات تھے ۔ انہوں نے اختیارات کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے غیر شفاف طریقے سے کوڑیوں کے مول پاکستانی سفارتخانے کی عمارت فروخت کی جس سے قومی خزانے کو 1.32 ملین ڈالر کا نقصان پہنچا۔ چیئرمین نیب نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، ان کے بیٹے عبداللہ خاقان عباسی، سابق چیئرمین ایس ایس جی سی بورڈ مفتاح اسماعیل، ای ای ٹی پی ایل کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر پی ایس او شیخ عمران الحق، سابق چیئرمین پی کیو اے آغا جان اختر، سابق چیئرمین اوگرا سعید احمد خان، سابق ممبر آئل اوگرا عامر نسیم، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل خان، سابق منیجنگ ڈائریکٹر پی ایس او شاہد ایم اسلام، چیئرمین اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ حسین دائود، ڈائریکٹر اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ عبدالصمد دائود اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔ ملزمان نے غیر شفاف طریقے سے ایل این جی ٹرمینل ون کا ٹھیکا دیا۔ ملزمان نے ملی بھگت سے ای ای ٹی ایل کے ایل این جی ٹرمینل ون کے سلسلے میں ای ای ٹی ایل/ ای ٹی پی ایل/ ای سی ایل کو غلط طریقے سے 14.146 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا اور انہوں نے مارچ 2015ء سے ستمبر 2019ء تک پی جی پی ایل کے دوسرے ایل این جی ٹرمینل کی صلاحیتوں کواستعمال نہ کرکے غلط طریقے سے تقریباً 7.438 ارب روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ ستمبر 2019ء تک کل واجبات تقریباً 21.584 ارب روپے بنتے ہیں۔