دادو (نمائدہ جسارت) شہر میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برقرار، گرمی نے شہریوں کی چیخیں نکال دیں، بلوں میں 20 سے پچاس ہزار روپے کی ڈیڈکشن کے باعث واپڈا والوں نے شہریوں کو دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور کردیا۔ سیپکو انتظامیہ کی جانب سے شہر میں کنڈا کنکشن اور بوگس میٹرز کی بھرمار، 24 گھنٹے چلنے والی ایکسپریس لائن بھی کنڈا کنکشن پر چلنے لگی۔ دادو شہر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ برقرار ہے، ضلع بھر میں سیپکو انتظامیہ نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں لیکن اعلیٰ عہدوں پر فائز حکام کو چیخیں سنائیں نہیں دیتیں۔ دادو شہر میں سیپکو انتظامیہ کی جانب سے ہر ماہ کنڈا کنکشن اور بوگس میٹرز سے پانچ کروڑ روپے سے زیادہ کرپشن کی جارہی ہے کوئی نوٹس لینے کو تیار نہیں۔ سیپکو دادو کے علاوہ سیپکو سکھر کے افسران بھی کرپشن میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ انجینئر تجمل بیگ لغاری سی ای او سرفراز پٹھان ایس ڈی او عزیز پنہور ایس ڈی او شاہد شاہ لائن مین بشیر ملاح، نواب ملاح، پرویز ملاح، فقیرو ملاح، منظور ملاح کی جانب سے دادو شہر کی قلندر آباد کالونی، گھرام گوپانگ کالونی، نیا بس اسٹاپ، پرانا بس اسٹاپ، دڑو روڈ، نجم کالونی، مزدور آباد، مرخپور، سومرا کالونی، ملاح چوک، دعا چوک سمیت دیگر کالونیوں میں کنڈا کنکشن اور بوگس میٹرز لگا کر کروڑوں روپے کی کرپشن کرکے آپس میں بٹورنے لگے ہیں۔ شہر میں کنڈا کنکشن اور بوگس میٹرز لگانے کے بعد لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ دادو شہر میں 16 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہریوں کی زندگی اجیرن بن گئی ہے جبکہ کاروباری مراکز درہم برہم ہوکر رہ گئے ہیں۔ شہریوں نے بتایا کہ شہر میں کنڈا کنکشن اور بوگس میٹرز لگا کر کروڑوں روپے کی کرپشن کررہے ہیں اور اس کا نزلہ عوام پر مسلط کیا جارہا ہے جبکہ میٹر صارفین کو ہر ماہ ڈیڈکشن کے نام پر 20 ہزار سے 50 ہزار روپے کے بل بھیجے جارہے ہیں۔ شہریوں نے کہا کہ ہر ماہ بجلی کا بل دینے کے باوجود واپڈا والے ڈیڈکشن لگا کر دوگنے بل بھیج دیتے ہیں جو سراسر زیادتی اور ظلم ہے۔ شہریوں، سیاسی، سماجی رہنماؤں نے چیف جسٹس پاکستان، وزیر اعظم، گورنر سندھ، وفاقی وزیر پانی وبجلی، سیکرٹری پاور اور سیپکو چیف سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔