لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ 5اگست کو پاکستان اور آزاد کشمیر سمیت پورے عالم اسلام اور دنیا بھر میں کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضے اور مظالم کے خلاف یوم سیاہ منایا جائے گا ،جماعت اسلامی 5اگست کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کرے گی جس میں قومی قیادت شریک ہوگی ۔ آج تک ہماری کسی حکومت نے کشمیر پر جرأت مندانہ موقف نہیں اپنا یا ۔ہر آنے والی حکومت نے کشمیر کی آزادی کے بڑے بلندو بانگ دعوے اور وعدے کیے مگر پھر خاموش ہوکر بیٹھ گئی۔ موجودہ وزیر اعظم نے بھی ٹیپو سلطان بننے کا نعرہ لگایا ، اقوام متحدہ میں بڑی زوردار تقریر کی مگر پھر بازوپر کالی پٹیاں باندھنے اور جمعہ جمعہ احتجاج کرنے پر آگئے اور اب وہ بھی بھول چکے ہیں۔کشمیر میں ایک قتل عام جاری اور ظلم و جبر کی سیاہ رات چھائی ہوئی ہے ۔عالمی ادارے بھی اس لیے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں کہ ہماری حکومت چپ سادھے بیٹھی ہے ۔ہم اپوزیشن کا حصہ ہیں اگر اے پی سی ہوئی تو اس میں اپنے ایجنڈے کے ساتھ جائیںگے ۔ہم چاہتے ہیں کہ اے پی سی کا مہنگائی ،بے روز گاری اور آئی ایم ایف کی غلامی سے نکلنے کے لیے واضح ایجنڈا ہونا چاہیے ۔ایسا ایجنڈا جس میں عوام کے مسائل کا بھی کوئی حل تلاش کرنے پر اتفاق ہو۔ حکمرانوں کے محلوں تک کشمیر کی مظلوم مائوں بہنوں بیٹیوں کی آواز پہنچانے کے لیے 5اگست کو اسلام آباد میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جس میں سیاسی و مذہبی شخصیات شرکت کریں گی۔حکومت ابھی تک چاند کے مسئلے میں پھنسی ہوئی ہے جبکہ عوام کو مہنگائی نے دن کی روشنی میں بھی تارے دکھا دیے ہیں۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ، وسطی پنجاب کے امیر جاوید قصوری اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر قراردادوں سے آزاد ہوتا تو اب تک اقوام متحدہ کشمیر پر 23سو سے زیادہ قراردادیں پاس کرچکی ہے ۔ آخری گولی اورآخری سانس تک لڑنے کااعلان کرنے والی حکومت نے ابھی تک پہلا قدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر 22کروڑعوام کا مسئلہ ہے جس پر سیاست نہیں ہوسکتی ،یہ محض حکومت کا بھی مسئلہ نہیں ،یہ پاکستان کی بقا ،سا لمیت اور تحفظ کا مسئلہ ہے ۔کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔حکمرانوں کے رویے سے کشمیری یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ شاید پاکستان ان کی اخلاقی حمایت سے بھی ہاتھ کھینچ رہا ہے ۔کشمیر کی آزادی کے لیے نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست سے بالاتر ہوکر 5اگست کو یوم سیاہ اور احتجاج کے طور پر منایا جائے گا۔ مودی سرکار نے 5اگست کو غیر آئینی اقدام اٹھایا کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرکے اسے اپنا ایک صوبہ ڈکلیئر کردیا۔ میری تجویز پر چیئرمین سینیٹ نے 5اگست کو سینیٹ کا خصوصی اجلاس بلایا ہے جس میں صرف کشمیر کے ایجنڈے پر بات ہوگی۔اب ہمیں زبانی کلامی باتیں کرنے کے بجائے آگے بڑھنا اورتقریروں کے بجائے عملی قدم اٹھانا ہو گا۔ہمیں راستہ اختیار کرنا چاہیے جو کشمیر کی آزادی کو یقینی بنائے۔ مقبوضہ کشمیر کی ساری قیادت جیلوں میں ہے۔ ایک سال میں سیکڑوں نوجوان شہید اور18ہزار جیلوں میں بند کردیے گئے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہماری کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے مسئلہ کشمیرعالمی فورمز پر اس طرح اجاگر نہیں ہوسکا جس طرح ہونا چاہیے تھا۔حکومت آج تک کشمیر پر قومی قیادت کو اعتماد میں لینے کے لیے ایک بھی آل پارٹیز کانفرنس نہیں کرسکی۔بھارت 198میں سے 186ووٹ لے کر اقوام متحدہ کا غیر مستقل رکن بننے میں کامیاب ہوگیا۔سعودی عرب اور امارات جیسے اسلامی ممالک سے بھی بھارت نے تعلقات مزید بہتر کرلیے ،ان تعلقات کا فائدہ اٹھا کر مودی دنیا کو یہ بتا رہا ہے کہ بھارت کے اسلامی دنیا کے ساتھ پاکستان سے زیادہ بہتر تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کو تو کیا آج تک عالم اسلام کو بھی کشمیریوں کی پشت پر کھڑا نہیں کرسکے ۔ حکومت بتائے کہ اس نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اب تک کیا عملی اقدامات کیے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ کشمیر پر حتمی فیصلہ حکومت نے کرناہے اور فوج حکومت کا ساتھ دے گی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کلبھوشن تک رسائی دینا پسپائی اور شکست خوردہ ذہنیت کی نشانی ہے ۔کلبھوشن تک رسائی دے کر حکومت نے کشمیر یوں کے جذبات کو مجروح کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک میں مہنگائی 8 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور مہنگائی کی شرح 10.75ہوگئی ہے مگر حکمران ابھی تک ہوش میں نہیں آئے ۔