چیئرمین نیب میں حیا ہے تو استعفا دے کر گھر جائیں‘ بلاول زرداری

375

لاہور (نمائندہ جسارت) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ چیئرمیننیب جو خود ایک زمانے میں جج تھا اگر اس میں کوئی شرم و حیا ہے اور اگر عدالت عظمیٰ کا آرڈر پڑھا ہے تو استعفا دو‘ گھر چلے جائو اور بند کرو نیب کو‘ اس غیر جمہوری اور غیر آئینی ادارے کو تالے لگا دیں‘ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد سید خورشید احمد شاہ سمیت نیب کے تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے‘ جب بھی اے پی سی کی بات ہوتی ہے نیب شہباز شریف کو بلا لیتا ہے میں اس کی مذمت کرتا ہوں‘ الیکشن کے بعد اگر آزادی سے حکومتیں بنتیں تو پنجاب اور وفاق میں مختلف حکومتیں ہوتیں‘ پی ٹی آئی کو لانے والوں کو اگر صاف اور شفاف پاکستان بنانا تھا اور کرپشن فری پاکستان بنانا تھا تو کیا آج پاکستان کرپشن فری ہے؟ اگر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کہہ رہی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت پاکستان کی کرپٹ ترین حکومت ہے تو ان کا فائدہ کیا ہے؟ پی ٹی آئی کے لوگ قیادت تک سب مانتے ہیں کہ آج بھی پنجاب میں کرپشن ہو رہی ہے اور ہم یہ کہتے رہے کہ پنجاب جادو اور کرپشن پر چل رہا ہے‘ اگر آج بھی پنجاب میں کرپشن ہو رہی ہے تو اس کا ذمے دار کون ہے‘سلیکٹڈ سے پاکستان کا سب سے بڑے صوبے اور پاکستان کو چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ اگر آپ نیب کیذریعے حکومتیں بناتے ہیں‘ سلیکٹڈ کو اقتدار دلواتے ہیں تو جمہوریت، معیشت اور معاشرے کا یہ ہی حال ہوتا ہے جو آج ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلاول زرداری نے لاہور میں پریس کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی پشاور‘ بلین ٹریز منصوبے اور مالم جبہ کی کرپشن کا جواب دینے کو کوئی پی ٹی آئی کا رہنما تیار نہیں ‘ نیب کالا قانون ہے، ایک آمر کا بنایا ہوا قانون ہے ،یہ سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جاتاہے‘ پارلیمنٹ کو فوری ایکشن لینا چاہیے‘نیب کو حکومت کے خلاف تمام کیسز پر ایکشن لینا چاہیے‘مڈ ٹرم الیکشن کی بات ہو یا پارلیمنٹ میں نئی حکومت بنانے کی ‘پیپلز پارٹی دونوں آپشنز کے لیے تیار ہے‘ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ اے پی سی ہو ا ور اس میں ہم مشورہ کریںاور وہاں تمام سیاسی جماعتوں کی رائے ہو گی وہ چلے گی‘ مائنس ون اپوزیشن کی طرف سے نہیں ہوتا، مائنس ون کی بات وزیر اعظم کے منہ سے نکلی‘ اگر حکومتی اتحادی ہٹ جاتے ہیں تو وزیر اعظم خود بخود مائنس ون ہو جائیں گے۔ بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ میری شہباز شریف سے بدھ کو بھی بات ہوئی ‘ (ن) لیگ کے ساتھ اچھی ورکنگ ریلیشن شپ ہے اور ہم پارلیمنٹ میں بھی مل کر کام کر رہے ہیں‘شہباز شریف اپوزیشن لیڈر ہیں اور اچھا ہو گا کہ وہ اے پی سی کی صدارت کریں‘شہباز شریف کی صحت پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔