اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہوکر 5اگست یوم مذمت کے طور پر منایا جائے،مودی سرکار نے 5اگست کو غیر آئینی اقدام اٹھایا، گزشتہ سال 5اگست کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی گئی، میری تجویز ہے کہ 5اگست کو یوم مذمت کے طور پر منایا جائے، بھارت کی آزاد کشمیر، گلگت بلتستان پر نظریں ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان بالا میں خطاب کرتے ہوئے کیا،حکومت اور مسلم لیگ ن کے راجا ظفر الحق نے سینیٹر سراج الحق کی اس تجویز کو سراہا اور حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں زبانی کلامی باتیں کرنے کی بجائے آگے بڑھنا پڑے گا، اب ہمیں تقریروں سے آگے بڑھ کر عملی قدم اٹھانا ہو گااور وہ راستہ اختیار کرنا چاہیے،جو کشمیر کی آزادی کو یقینی بنائے، مقبوضہ کشمیر کی ساری قیادت جیلوں میں ہے۔ ایک سال میں 18ہزار نوجوان جیلوں میں بند کردیئے گئے ہیں۔ہم کمزور خارجہ پالیسی کی وجہ سے مسئلہ کشمیر اجاگر نہیں کر سکے۔ حکومت نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق کیا اقدامات کیے ہیںقوم کو اس کا جواب چاہئے۔
سینیٹر سراج الحق نے بجلی بلوں میں صارفین سے ٹی وی فیس کے نام پر پہلے سے غیر منصفانہ طور پر عائد 35روپے ٹیکس وصولی میں مزید اضافہ کر کے 100روپے کیے جانے کے خلاف تحریک زیر قاعدہ 218سینیٹ میں جمع کرا دی ہے۔
اسکے علاوہ ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود آٹا اور گندم کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور آئے روز مارکیٹ میں آٹے کی قلت اور عدم دستیابی کو زیر بحث لانے،عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ملکی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور بھار ی بھر کم ٹیکسز وصولی کو زیر بحث لانے،بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو خصوصی رعایت دینے کے لیے ایوان صدر کی طرف سے آرڈینس کے اجراءاور اس حوالہ سے حکومتی موقف کو ایوان میں زیر بحث لانے،چینی کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف توجہ مبذول کرانے کا نوٹس سمیت نوٹسز سینیٹ میں جمع کرا دیے ہیں۔
سینیٹر سراج الحق نے حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں ہونے والے جانی ومالی نقصانات کی تفصیل اور حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات،وفاقی حکومت کی طرف سے نیپرا کے ستائیس سالہ ترقیاتی منصوبے میں خیبر پختونخواہ کے بجلی منصوبوں کو شامل نہ کرنے۔
انہوں نےکہاکہ وفاقی دارلحکومت میں پھلوں اور سبزیوں کی کاشت کے نام پر زرعی فارمز کی تفصیل مانگی ہے اور گزشتہ ایک سال کے دوران مزکورہ فارمز سے پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کی تفصیل بھی مانگی ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کی طرف سے اپنی رپورٹ 2019-20کے دوران چالیس وفاقی وزارتوں اور محکموں میں مجموعی طور پر 270ارب روپے کی بد عنوانیوں اور بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرنے پر حکومت کی طرف سے اس حوالہ سے کیے گئے اقدامات کی تفصیل،فارماسوٹیکل کمپنیوں کو ادویات کی قیمتوں میں حالیہ 7سے10فیصد اضافہ کی اجازت دینے کے حوالہ سے سوالات جمع کرائے گئے ہیں۔