لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی نااہلی سے ہمارے ادارے اور کرنسی مذاق بن گئی ہے‘ معیشت کو بہتر بنانے کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں نے ایک دن میں روپے کی قدر میں3 بار کمی کرکے ملکی و بین الاقوامی مافیاز کو نوازا ہے‘ وزیر اعظم بار بار بے لاگ احتساب کی باتیں کرتے تھے مگر اب ان کی ناک کے نیچے کرپشن کا بازار گرم ہے‘ مئی میں خریدی گئی
60 لاکھ ٹن گندم صرف2 ماہ میں کہاں گئی‘ گندم برآمد کرنے والا ملک حکمرانوں کی نااہلی اور کرپشن کے ہاتھوں گندم درآمدکرنے پر مجبور ہے‘ مہنگائی اور بے روز گاری نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ‘ حکومت 22 ماہ میں کسی ایک شعبے میں بھی اپنی کارکردگی سے عوام کو مطمئن نہیں کرسکی ‘ حکومت کی نااہلی اور ناکامی کھل کر سامنے آگئی ہے ‘ لگتایہی ہے کہ صرف کپتان نہیں پوری ٹیم مائنس ہونے والی ہے‘ امریکی اور برطانوی شہریت رکھنے والوں کو پاکستانی عوام کے مسائل کا ادراک ہی نہیں‘اگر یہی صورتحال رہی تو عوام بہت جلد ان سے نجات حاصل کرنے اور انہیں گھر بھجوانے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوںگے‘ امریکا اور برطانیہ کے شہری پاکستان کی قسمت کے فیصلے کر رہے ہیں‘ اہم اور حساس ترین معاملات ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں دینا قومی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف ہے‘ جماعت اسلامی آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب تک ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوتی‘ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا ‘ عدالتوں میں غریب کو دھکے ملتے اور امیروں کو بٹھانے کے لیے صوفے رکھے جاتے ہیں‘ لوگوں کو انصاف لینے کے لیے اپنی عمر بھر کی کمائی سے ہاتھ دھونا پڑتے ہیںاور اپنی جائدادیں فروخت کرنا پڑتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں امیر اور غریب کے لیے الگ الگ قانون ہے‘ امیر رسہ گیری اور جرائم کی دنیا کے بادشاہ ہونے کے باوجود قانون کی پکڑ سے بچ جاتا ہے اور غریب کوئی جرم کیے بغیر ساری عمر جیل میں سڑتا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کے اس استیصالی نظام کو جڑ سے اکھاڑے بغیر ملک و قوم ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن نہیں ہوسکتی‘ جماعت اسلامی ظلم کے اس نظام کے خلاف عوام کو منظم کر رہی ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا‘ وزیر اعظم واقعی کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں تو وہ اپنی صفوں میں موجود کرپٹ افراد سے لاتعلقی کا اعلان کریں‘ بے لاگ احتسابی نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں‘ نیب کی الماریوں میں کرپشن کے میگا اسکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی‘ ان مقدمات پر نیب اور حکمرانوں کی پراسرار خاموشی اس امر کی غماز ہے کہ لٹیرے ایک دوسرے کے خلاف کچھ کرنے کے بجائے آپس میں ملے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کی کرپشن کو تحفظ دے رہے ہیں‘ قانون افراد کے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے لیے ہونا چا ہیے‘ حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھوں یرغمال ہے ۔