کوئٹہ (نمائندہ جسارت)ایوان صنعت و تجارت بلوچستان نے پاک افغان چمن با رڈر کی بندش کے معاملے پر حکومتی سرد مہری پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ حکومت عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے تحت فوری طور پر چمن بارڈر کھولنے کے احکامات دے تاکہ ایکسپورٹرز، امپورٹرز، سروس بیسڈ انڈسٹری اور روزانہ کی بنیاد پر زرق تلا ش کرنے والوں کو ریلیف مل سکے، افغانستان میں پھنسی مال بردار گاڑیوں ان کے مالکان اور ڈرائیورز کو پاکستان لانے کیلیے اقدامات اٹھائے جائیں۔ ایوان صنعت و تجا رت کے صدر غلام فاروق خان خلجی اور دیگر عہدیداروں نے کہا ہے کہ پا ک افغان بارڈر کی مسلسل بندش نے عوام کو بڑے پیمانے پر بے روزگار کردیا ہے، صوبے میں صنعت و تجارت، برآمد، درآمد اور سروس بیسڈ انڈسٹری سے وابستہ مالی طور پر خوشحال لوگ بھی معاشی بدحا لی سے دوچار ہوکر رہ گئے ہیں۔ ایک طرف بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں روزگار کے مواقع انتہا ئی محدود ہیں تو دوسری جانب ہمسائیہ ملک افغانستان کے ساتھ چمن با رڈر کی بندش نے رہی سہی کسر بھی پو ری کردی ہے، اگر مذکورہ بارڈر کی بندش کو مزید دوام دیا گیا تو صنعت کار اور تجارت پیشہ افراد کا دیوالیہ نکل جا ئے گا کیو نکہ اس وقت نہ صرف پورٹ پر کھڑی مال بردار گاڑیوں میں لوڈ سامان کے باعث برآمدات اور درآمدات کے شعبوں سے وابستہ سرمایہ کا روں کو بڑے پیما نے پر مالی خسا رے کا سامنا ہے بلکہ ان کے ہمسا ئیہ ملک افغانستان کے تجارت سے وابستہ افراد کے ساتھ کیے گئے معاہدے بھی ختم ہو نے کو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چمن با رڈر کی بندش سے نا صرف یہاں کے کاروبا ر کا بہت بڑا حصہ ایران اور طورخم منتقل ہوچکا ہے بلکہ غیر یقینی کی صورتحال میں تو کوئی بھی یہاں کاروبا ر کے لیے حامی نہیں بھرے گا۔