لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) لاڑکانہ کے سرکاری اسپتالوں میں انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کی زندگیوں سے کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، ایک جانب تو غیر معیاری کھانے کی مریضوں میں ترسیل تو دوسری جانب مبینہ طور پر کروڑوں روپئے کے بوگس بلز جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے سرکاری شیخ زید ٹیچنگ، سول، وومن اور چلڈرن اسپتال میں داخل مریضوں کو غیر معیاری کھانا مہیا کرنے اور کھانے کی مد میں انتظامیہ کیجانب سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے بوگس بلوں پر رقوم جاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے، اسپتال کے کچن میں عملہ کورونا سے بچاﺅ، ڈبلیو ایچ او اور سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی کی جاری کردہ ایس او پیز کے بغیر مریضوں کے لیے مضر صحت کھانا تیار کرتے دیکھا جاسکتا ہے، جبکہ تیار شدہ کھانے کو محفوظ کیے بغیر سرکاری ایمبولینس میں ترسیل کیا جاتا ہے جو کہ حفظان صحت کیخلاف ہے۔ اس سلسلے میں سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی کی ڈائریکٹر عائشہ جونیجو کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی چانڈکا اسپتال انتظامیہ کیخلاف غیر معیاری کھانے کی فراہمی پر کارروائی کی جاچکی ہے، تاہم سامنے آنے والے حقائق انہتائی حیران کن اور افسوسناک ہیں۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق 4 بڑے سرکاری اسپتالوں کے لیے صرف 4 بالٹیوں میں کھانا تیار کر کے تقسیم کیا جاتا ہے اور ماہانہ بل ایک کروڑ روپے سے زائد بنایا جاتا ہے، صرف مئی کے مہینے میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے 1 کروڑ 30 لاکھ روپے کی رقم اسپتال میں داخل مریضوں کے کھانے کی مد میں ٹھیکیداروں کو جاری کی گئی جبکہ مئی کے دوران سخت لاک ڈاﺅن اور کورونا کے باعث سرکاری اسپتالوں کے تمام شعبوں میں داخل مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی جبکہ سندھ حکومت اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو معیاری کھانا مہیا کرنے کے لیے سالانہ 15 کروڑ روپے تک کی رقم جاری کرتی ہے۔