ایران میں حکومت مخالف احتجاج کی نئی لہر فوج تعینات

321

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران میں ایک بار پھر حکومت مخالف احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب صوبہ خوزستان میں ہزاروں مظاہرین حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ حالات خراب ہونے پر حکام نے صوبے میں انٹرنیٹ کی فراہمی منقطع کر دی۔ عینی شاہدین نے رائٹرز کو بتایا کہ احتجاج کرنے والوں نے ملک کی اعلیٰ قیادت کے خلاف نعرے لگائے۔اس دوران مظاہرین نے جلاؤ گھیراؤ بھی کیا۔ اس کے بعد ایرانی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہِ راست فائرنگ کر دی۔ مظاہرین ایرانی نظام کے رخصت ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ایرانی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس نے مشہد شہر میں کئی مظاہرین کو گرفتار کیا ہے۔ یہ گرفتاریاں جمعہ کے روز بڑے پیمانے پر مظاہروں کی دعوت دیے جانے کے بعد عمل میں آئیں۔ ایران کے جنوب مغربی شہر بہبہان سے جمعرات کی شب مظاہروں کا آغاز ہوا۔ اس دوران مظاہرین نے ایرانی نظام سے سبک دوش ہونے کا مطالبہ کیا۔ ایران میں انسانی حقوق کی ایجنسی ہرانا کے مطابق ان مظاہروں کا آغاز ملک میں اقتصادی اور معاشی حالات کی ابتری اور گرفتار شدہ مظاہرین کے خلاف سزائے موت کا فیصلہ جاری ہونے پر ہوا۔ سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر اور وڈیو کلپوں میں بڑے شہروں میں سیکورٹی فورسز کی بھرپور تعیناتی نظر آئی۔ ان شہروں میں دارالحکومت تہران کے علاوہ شیراز اور اصفہان شامل ہیں۔ وائرل وڈیوز میں مظاہرین کو ’’نہ غزہ اور نہ لبنان، ایران میری جان قربان‘‘، ’’اگر تم لوگوں نے ہم پر توپوں اور ٹینکوں سے حملہ کیا تو اس نظام کو جانا ہو گا‘‘، ’’ملائی حکمراں نظام نہیں چاہیے‘‘ اور ’’ایرانی مر سکتا ہے، مگر ذلت برداشت نہیں کر سکتا‘‘ جیسے نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے۔