اسلام آباد( نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلیے نیشنل ایکشن پلان بنانے کا مطالبہ کردیا، صدر سے تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں تیل پانی کی طرح بہہ رہا ہے جبکہ پاکستان میں اس کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں، بلوچستان رو رہاہے، جنوبی پنجاب کی پسماندگی برقرار ہے، قبائلی اضلاع کے حالات خراب ہورہے ہیں، اندرون سندھ مسائل بڑھ رہے ہیں، کراچی میں پانی ہے نہ ٹرانسپورٹ، پہلی حکومت دیکھی ہے جس کے وزراء بجلی کا مسئلہ حل کرنے کے بجائے احتجاج اوردھرنوں میں بیٹھے ہیں، حکمران احتجاج کریں گے تو عوام مسائل کے حل کیلیے کہاں جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن ا ور اب تحریک انصاف کے ادوار میں دیکھا اور سنا ہے کہ صدر جو تقریر کرتا ہے لگتا ہے ایک ہی آدمی نے ان سارے صدور کی تقریر لکھی تھی، مسائل بڑھتے گئے، قومی ایشوز کو زیر بحث نہیں لایا جاتا۔ ہر صدر نے حکومت کی تعریف ان کے اقدامات کو تحفظ فراہم کیا جبکہ صدر کو حکومتی وعدوں پر بات کرنی چاہیے تھی کیونکہ یہ حکومت تبدیلی کا نام لے کر عوام سے مینڈیٹ لیا، وعدوں کا تجزیہ پیش کرنا چاہیے تھا، صدر کے خطاب سے مسائل اور مایوسی میں مزید اضافہ ہوا ہے، کشمیر جوکہ پاکستان کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اسی دور حکومت میں کشمیر نامی ریاست کا نام نقشہ پر ختم ہوکر رہ گیا کب تک مقبوضہ کشمیر میں خون بہے گا، حکومت نے کشمیر کی حیثیت کی بحالی کیلیے کیا کیا، اس حکومت سے اتنا نہیں ہوسکا کہ ساری سیاسی قیادت کو اکٹھا کرلیتی۔ مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے نام پرعالمی ایجنسیوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو زمینیں دی جارہی ہیں، بھارت کے برہمنوں کو بسایا جارہا ہے دو ماہ قبل اشرف صحرائی کو گرفتار کیا گیا اس کے شہید بیٹے کی میت باپ کے سپرد کرنے کی پیش کش کی گئی تو اس نے انکار کردیا کہ مقبوضہ کشمیر کے تمام شہید بیٹوں کی میتیں کیا ان کے خاندانوں کے حوالے کی جاتی ہیں میں کشمیر کی ماؤں بہنوں، بیٹیوں کو سلام پیش کرتا ہوں جو اپنے پیاروں کی اس طرح کی شہادتیں پیش کررہی ہیں۔ ان ماؤں کی یہ قربانیاں ہمارے آنے والی نسلوں کے تحفظ کیلیے ہیں مگر ہم کیا کررہے ہیں، میں صدر اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ کشمیر کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کی جائے، کشمیر تو گم ہوکر رہ گیا ہے، 22ماہ میں سیاسی مشاورت کی بھی توفیق نہیں ملی۔ کشمیر کے حالات انتہائی خطرناک ہیں، دنیا کا کوئی ایسا علاقہ نہیں جو تقریروں، کالی پٹی باندھنے اور نعروں سے آزاد ہواہو۔ سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کا قومی ایکشن پلان مرتب کیا جائے۔ ریاستی ادارے سیاسی جماعتیں اورپوری قوم یکجا ہوں‘ کہیں کشمیر کے لوگ مایوس نہ ہو جائیں پاکستان کے ہر گھر میں غربت ناچ رہی ہے۔ دنیا بھر میں پیٹرول ڈیزل کی مسلسل گر رہی ہیں جبکہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کیا جارہا ہے صدر پاکستان کو اس کانوٹس لیناچاہیے۔ کراچی گیا ہزاروں لوگوں کو فٹ پاتھ پر بغیر چادر کے سوئے دیکھا اور سامنے ائر کنڈیشنروں والی عمارتیں بھی دیکھیں۔ ایک کروڑ 70لاکھ لوگوں کے بیروزگار ہونے کا اعتراف حکومت کرچکی ہے پہلے ہی 7کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں حکومتی وعدوں کا کیاہوا۔ بے گھروں کوگھر مل گئے، انصاف کہاں ہے، 22ماہ میں پاکستان میں کسی غریب کو کوئی سہولت نہیں ملی۔ صدر نے اداروں کے استحکام کی بات نہیں کی ایک ایک کرکے ادارے تباہ کیے جارہے ہیں بلکہ پی آئی اے کی تباہی کا سامان تو اس حکومت نے خود کیا اور سلطانی گواہ بن گئی، بحرین جیسے ملک نے پاکستانی پائلٹس پر جہاز چلانے پر پابندی لگا دی ہے۔ 72 سالوں میں اس سے زیادہ شرمندگی کے لمحات نہیں دیکھے۔ اسٹیل مل کو تباہ کردیا گیا 9ہزار لوگوں کو نکالا جارہا ہے۔کراچی میں نہ ٹرانسپورٹ ہے نہ پانی ہے، قبائلی اضلاع اور اندرون سندھ کے حالات مزید خراب ہیں اور وہاں مسلسل ایک پارٹی کی حکومت چلی آرہی ہے مگر کوئی تبدیلی نہیں آئی تعلیمی ادارے چار ماہ سے بند پڑے ہیں،نجی تعلیمی اداروں کے 15 لاکھ اور مدارس کے ڈھائی لاکھ اساتذہ و مدرسین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ کیا 1200 ارب روپے کے پیکج پر ان کا حق نہیں ہے اور ان 15 لاکھ اساتذہ نے 2لاکھ خواتین اساتذہ ہیں جو چار ماہ سے بیروزگار ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کی بات کی جاتی ہے مگر ان کیلیے کوئی بھی فلاح و بہبود کا کام نہیں کیا گیا۔