اسلام آباد(جسارت نیوز)قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان شہباز احمد نے پی آئی اے کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے 3 سال کی تنخواہ لینے کے لیے درخواست دائر کر دی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز احمد کی درخواست پر پی آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے۔ سابق کپتان کی درخواست پر سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔شہباز احمد نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ میں 1985 سے پی آئی اے میں ملازم اور اس وقت ڈپٹی جنرل منیجر کمرشل کے عہدے پر تعینات ہوں۔ 2015 میں ڈیپوٹیشن پر تین سال کے لیے سیکرٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن بنا لیکن اس دوران میری تنخواہ روک لی گئی اور پی آئی اے نے شوکاز بھی جاری کردیا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ پی آئی اے نے تین سال کے دوران جونیئرز کو مجھ سے سینئر عہدوں پر پروموٹ بھی کر دیا ہے۔عدالت پی آئی اے کو میری تنخواہیں جاری کرنے، شوکاز واپس لینے اور قانون کے مطابق پروموشن کا حکم دیے۔ سابق قومی کپتان نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پی آئی اے ماضی میں ڈیپوٹیشن پر جانے والے کھلاڑیوں کی تنخواہیں اور مراعات دیتا رہا ہے۔ کئی سابق کھلاڑیوں کو گھر بیٹھے بھی پی آئی اے سے تنخواہیں ملتی رہیں۔ میں پاکستان ٹیم کا کپتان رہا، ورلڈ کپ جیتنے میں اہم کردار ادا کیا ، شہباز احمد حکومت پاکستان میری خدمات کے اعتراف میں ہلال امتیاز سے بھی نواز چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن نے بھی میری تنخوائیں جاری کرنے کے لیے پی آئی اے کو خط لکھے۔ تین سال بعد واپس آنے پر پی آئی اے نے مجھ سے بیان حلفی مانگا کہ میں تین سال کی مراعات نہیں مانگوں گا۔ پی آئی اے کا رویہ میرے ساتھ تکلیف دہ ہے۔ درخواست میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کمپنی لمیٹڈ اور 9 پی آئی اے افسران کو فریق بنایا گیا ہے۔