وزیرریلوے کے بیان پر چیف جسٹس حیران‘ ایک لاکھ افراد کہاں بھرتی کریں گے؟‘ استفسار

432

اسلام آباد (آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریلوے خسارہ ازخودنوٹس کی سماعت کے موقع پر وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ شیخ رشید کہتے ہیں ریلوے میں ایک لاکھ بھرتیاں کریںگے، ریلوے کے پاس پہلے ہی 77 ہزار ملازمین ہیں،وزیر ریلوے ایک لاکھ افرادکو کہاں بھرتی کریںگے؟چائنا سے ایم ایل ون کا ملنے والا پیسہ ایک لاکھ ملازمین ہی لے جائیں گے۔از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس موقع پرعدالت کو بتایاکہ حکومت کی کوشش ہے ملازمین کی تعداد 77ہزار سے کم کر کے 56 ہزار تک لائی جائے، ایک لاکھ ملازمین ایم ایل ون کے لیے رکھے جائیں گے،شیخ رشید سے شاید الفاظ کے چناؤ میں غلطی ہوگئی ہے۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر سیکرٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے آپ سے ریلوے نہیں چل رہی، ریلوے کے سیکرٹری ، سی ای او اور تمام ڈی ایس فارغ کرنے پڑیںگے ،ریلوے کا نظام ایسا نہیں کہ ٹرین ٹریک پر چل سکے،دنیا میں بلٹ ٹرین چل رہی ہے،ایم ایل ون منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، ریلوے کا ٹریک لوگوں کے لیے ڈیتھ ٹریک بن چکا، ریلوے کا انفرااسٹرکچر کام کے قابل نہیں رہا، ریلوے کے تمام شعبہ جات میں اوورہالنگ کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری ریلوے نے موقف اپنایا کہ ایم ایل ون کے تحت اسٹیشنز کو کمرشلائز کریںگے،ایم ایل ون میں کراسنگ نہیں ہوگی،ایم ایل ون کے تحت ریلوے ٹریک کے نیچے انڈر پاس یا آور ہیڈ بریج بنیں گے۔ عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر حکومت کو عوام کے لیے ریلوے کا سفر محفوظ بنانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے سمیت پلاننگ ڈویژن سے ایم ایل ون منصوبے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔