امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت منصورہ میں سابق امیر جماعت اسلامی سید منورحسن ؒ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس ہوا ، جس سے صدر مملکت عارف علوی،سابق وزیر اعظم فلسطین اسماعیل ہانیہ،جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ،مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال، رکن پارلیمنٹ یوکے افضل خان،سینئر صحافی سجاد میر،افغانستان سے گلبدین حکمتیار ،بزرگ حریت راہنما سید علی گیلانی،امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت حسینی، مولانا فضل الرحیم ،پیر اعجاز ہاشمی، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم نے خطاب کیا ۔
تعزیتی ریفرنس کیلئے قومی و بین الاقوامی شخصیات کے پیغامات بھی موصول ہوئے،مقررین نے کہا کہ سید منور حسن ایک نظریہ، روشنی اور جہد مسلسل کا نام ہے، وہ لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے،نظریاتی لوگوں کو موت فنا نہیں کرسکتی ایسے لوگوں کے سامنے موت خود فنا ہوجاتی ہے ۔
مقررین نے کہا کہ سید منورحسن اس نسل سے تعلق رکھتے تھے جس نے پاکستان کی خاطر ہجرت کی اور ایک نظریے اور مقصد کی آبیاری کیلئے پوری زندگی گزاردی،سید منورحسن پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی و فلاحی ریاست بنانے کیلئے زندگی بھر سرگرم رہے۔
سینیٹر سراج الحق نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ سید منورحسن محض ایک جسد خاکی نہیں اللہ سے محبت اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری کا ایک مکمل نمونہ تھے، وہ موت کے آئینے میں رخ دوست دکھانے والے قائد تھے ۔
سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ انہوں نے جوانی سے اپنی زندگی کے آخری دن تک اللہ کی اطاعت کو اپنی زندگی کا مقصد اولین بنائے رکھا اور ساٹھ سال تک باطل قوتوں کے ساتھ پوری استقامت کے ساتھ نبرد آزما رہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمران آج کہتے ہیں کہ امریکی جنگ ہماری جنگ نہیں تھی جبکہ سید منورحسن نے یہ جنگ شروع ہونے سے بھی پہلے سب کو خبر دار کردیا تھا کہ یہ امریکی جنگ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک میں ظلم و جبر ہے،مہنگائی اور بے روز گاری ہے ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی غلامی ہے، شیطانی سیاست، جاگیردارانہ ظالمانہ نظام مسلط ہے، اس نظام میں کرپٹ سرمایہ داروں اور ظالم جاگیرداروں نے عوام کا خون چوس لیا ہے ،اس نظام کو چیلنج کرنا ہمیں ہماری قیادت سید مودودی ؒ ،میاں طفیل محمد ؒ ،قاضی حسین احمد ؒ اور سید منورحسن ؒ نے سکھایا ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی دنیا کے اتحاد اور اسلامی حکومت کے قیام کیلئے سید منورحسن کا وژن بڑا واضح تھا،سید منورحسن سے میرے ذاتی اور خاندانی تعلقات تھے اور ہم نے بچپن اور جوانی اکٹھے گزاری۔
سید منورحسن جس بات کو حق سمجھتے تھے اس پر ڈٹ جاتے تھے اور بڑی بے باکی سے اس کی ترجمانی کرتے تھے،دینی اور سیاسی معاملات میں اکثر سید منورحسن سے راہنمائی لیتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دینی لٹریچر خاص طور پر سید مودودی ؒ کی کتابیں میں نےاپنی والدہ سے لیکر پڑھیں،مجھے اسلامی لٹریچر سے خاص لگاؤ تھا اور اس کے اصل محرک میرے والدین اور میرے دوست سید منورحسن تھے ۔
مولانا فضل الرحمن نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کی وجہ سےہمارا قریبی تعلق رہا،سید منورحسن کے اندر بے شمار قائدانہ خوبیاں تھیں وہ جو بات کرتے پوری دلیل کے ساتھ کرتے ۔ان کی گفتگو بڑی مدبرانہ، مدلل اور موثر ہوتی تھی،سید منورحسن کی وفات سے پاکستان ایک مخلص اورمدبر راہنما سے محروم ہوگیا ہے ۔
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سید منورحسن عمر بھر پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی و فلاحی مملکت بنانے کیلئے اس کی خواب کی تعبیر حاصل کرنے کیلئے کوشاں رہے جو تحریک پاکستان اور قیام پاکستان کے وقت ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔ان کی جدوجہد کا مقصد یہی تھا کہ پاکستان کو ایسی ڈگر پر ڈال کر جائیں جس پر چلتے ہوئے یہ ایک مثالی اسلامی مملکت بن سکے،سید منورحسن اپنی پوری زندگی آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے سرگرم رہے ۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے فاروق آباد کے قریب سکھ یاتریوں کی گاڑی کو پیش آنے والے حادثہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کیلئے جلد صحت یابی کی دعا کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں مہیا کی جائیں ۔