ادارے شوگر ملز کیخلاف کارروائی جاری رکھ سکتے ہیں ، چیف جسٹس

167

 

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے شوگر کمیشن رپورٹ پر عملدرآمد روکنے کا فیصلہ معطل کرنے سے متعلق وفاقی حکومت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے اور مقدمہ 3 رکنی بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 2رکنی بینچ نے شوگر کمیشن رپورٹ پر کارروائی روکنے کے خلاف
وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کمیشن کی رپورٹ سے جان نہیں چھڑوا سکتی،کمیشن غیر قانونی قرار دے دیں تو پھر بھی رپورٹ ختم نہیں ہو گی،نہ ہی ریگولیٹری اداروں کو کام سے روکا جاسکتا،کمیشن رپورٹ کالعدم ہونے سے بھی شوگر ملز کو کچھ نہیں ملنا، اب ممکن نہیں کہ کچھ ملزمان کے خلاف کارروائی سے روکا جائے اور باقی کے خلاف کارروائی جاری رہے، ادارے رپورٹ کاحوالہ دیے بغیر کارروائی جاری رکھ سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ محض کمیشن رپورٹ ہے، اس پر حکم امتناع کیوں لینا چاہتے ہیں،شوگر کمیشن کی رپورٹ پر مل مالکان کی تشویش کیا ہے،ابھی کسی شوگر مل کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،کمیشن کی رپورٹ شوگر مل مالکان کو متاثر کیسے کر سکتی ہے،حکومت کئی مواقع پر کمیشن بنا چکی لیکن رپورٹس سامنے نہیں آئیں،کیا آپ چاہتے ہیں کہ عدالت کمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دے،شوگر کمیشن رپورٹ سے شوگر مل والوں کے حقوق کیسے متاثر ہوئے،چینی عوامی نوعیت کا ایشو ہے، کیا شوگر کمیشن رپورٹ بطور ثبوت استعمال ہو سکتی ہے ؟اٹارنی جنرل نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ کمیشن کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے مترادف ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے شوگر ملز مالکان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ رپورٹ کو کالعدم قرر دیا جائے،متعلقہ ادارے پھر صفر سے کام شروع کریں،اس طرح تو معاملے پر 10 سال لگ جائیں گے، یہ بہت بڑا ایشو ہے جس سے لوگ متاثر ہوئے ہیں،کمیشن میںاراکان کے نام سب کے سامنے تھے، ان کو کسی نے چیلنج نہیں کیا،کمیشن کی تشکیل غیر قانونی تھی تو وہ پہلے چیلنج کیوں نہیں کیا؟ عدالت عظمیٰ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکلاء سے تحریری دلائل طلب کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 14 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔