سکھر (نمائندہ جسارت) بلدیہ اعلیٰ سکھر کا مالی سال 2020-21ء کا بجٹ پیش کردیا گیا، آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حجم کا تخمینہ 3 ارب 54 کروڑ 45 لاکھ 91 ہزار 695 روپے لگایا گیا ہے، مالیاتی سال 2020-21ء میں سکھر میونسپل کارپوریشن کو OZT کی مد میں موصول ہونے والی رقم کا تخمینہ ایک ارب 35 کروڑ 22 لاکھ 48 ہزار 2 سو روپے لگایا گیا ہے جبکہ اپنے ذرائع آمدن سے 14 کروڑ 84 لاکھ 89 ہزار 401 روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ سکھر میونسپل کارپوریشن کا بجٹ اجلاس میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ کی زیر صدارت پیر الٰہی بخش ٹاور میں ہوا جو مسلسل تین روز جاری رہا۔ اجلاس میں ڈپٹی میئر طارق حسین چوہان، میونسپل کمشنر محمد علی شیخ، یوسی چیئرمینز، خواتین اراکین سمیت میونسپل افسران نے شرکت کی۔ اکائونٹس آفیسر یوسف ملک نے اراکین کو بتایا کہ ہم نے جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے 72 کروڑ 27 لاکھ 83 ہزار ایک سو روپے جبکہ نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 45 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، واجبات کی ادائیگی کے لیے 15 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح نئے اخراجات (SNE) کے لیے 31 کروڑ 92 لاکھ 825 روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ اجلاس کے آخری سیشن میں اراکین کونسل نے میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سراہا اور انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین بھی پیش کیا۔ اجلاس کے دوران ٹریفک کی روانی میں خلل کے باعث XEN سہیل احمد میمن کی تجویز پر شہر کی خوبصورتی کے لیے بننے والے مونومنٹس کے ڈیزائنز اور مقامات میں رد و بدل کی قرار داد منظور کرلی گئی جبکہ اراکین کی تجاویز پر اہم چوراہیں اور مقامات شہر کے لیے خدمات انجام دینے والی معزز شخصیات کے نام کردیے گئے۔ ممبران کی جانب سے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے مطالبے پر میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے ہائوس کو بتایا کہ فراہمی آب کے حوالے سے درپیش مسائل میں سے ہم نے پانی کی مقدار اور سپلائی کا مسئلہ حل کرلیا ہے۔ وفاق کی جانب سے فنڈز فراہم نہیں کیے جارہے، ہمارے وسائل محدود ہیں مگر ہم اپنی پوری کوشش کررہے ہیں۔ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی میری اولین ترجیح ہے، میں نے دو بار اسکیمیں بھی منظور کروائیں مگر واٹر کمیشن کی جانب سے اسکیمیں منسوخ کردی گئیں، جس وجہ سے صاف پانی کا مسئلہ تاخیر کا شکار ہوا۔ ان تمام مسائل کے باوجود 16 پلانٹس جلد شروع کرنے جارہے ہیں۔