سانگھڑ( نمائندہ جسارت )سول اسپتال سانگھڑ میں نومولود بچوں کی غذائیت کی بحالی کا وارڈ گزشتہ 5 ماہ سے بند ہونے کا انکشاف جبکہ مناسب ادویات اور سہولیات نہ ہونے کے باعث 50 فیصد نومولود بچے فوت ہو رہے ہیں جس پر ضلع انتظامیہ نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو فوری طور پر نیوٹریشن اسٹیبلشمنٹ وارڈ بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت سندھ کوبھی اس سلسلے میں خصوصی اقدامات اٹھانے کی بھی گزارش کی جائے گی۔ آج ڈپٹی کمشنر سانگھڑ کے دفتر میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون عبدالغفار سومرو نے زیر صدارت ایکسیلریٹڈایکشن پلان کے تحت ضلع بھر میں کام کرنے والے اداروں کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں سول اسپتال سانگھڑ کے بچوں کے وارڈ کی انچارج ڈاکٹر نمرہ شیخ نے بتایا کہ ان کی جانب سے ضلع محکمہ صحت کو بار بار گزارش کی گئی کہ نیوٹریشن اسٹیبلشمنٹ وارڈ میں مطلوبہ ادویات اور سہولیات مہیا کی جائے تاکہ وارڈ کو فعال بنایا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ عدم دلچسپی کے باعث آج گزشتہ 5 ماہ سے نیوٹریشن اسٹیبلشمنٹ وارڈ بند پڑا ہوا ہے، جبکہ سول اسپتال سانگھڑ میں ہر روز 10 نومولود بچے ایسے آرہے ہیں جو غذائیت کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ اجلاس کو ایس آر پی او کے ڈسٹرکٹ منیجر فاروق حیات اور الشفا فاؤنڈیشن کے تحت صاف ستھرے سندھ کی ڈسٹرکٹ منیجر شائستہ مغل نے ضلع بھر میں غذائیت کی کمی اور صفائی ستھرائی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدمات سے آگاہی بھی دی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون سانگھڑ عبدالغفار سومرو نے کہا کہ سول اسپتال میں غذائیت کی بحالی کا وارڈ بند ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ اس سلسلے میں حکومت سندھ کو گزارش کی جائے گی کہ فوری طور پر اس وارڈ کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ ڈی ایچ او، پی پی ایچ آئی ودیگر متعلقہ ادارے بھی وارڈ کے بحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔