اسلام آباد(نمائندہ جسارت +مانیٹر نگ ڈ یسک) چیف جسٹس پاکستان نے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے پی آئی اے، ائر بلیو، سیرین کے سربراہان کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سول ایوی ایشن پیسے لے کر پائلٹ کو لائسنس جاری کرتی ہے، ایسا لگتا ہے جیسے پائلٹ چلتا ہوا میزائل اڑا رہے ہوں، وہ میزائل جو کہیں بھی جا کر مرضی سے پھٹ جائے، بتایا گیا 15 سال پرانے جہاز میں نقص نہیں، ملبہ پائلٹ اور سول ایوی ایشن پر ڈالا گیا، لگتا ہے ڈی جی سول ایوی ایشن کو بلانا پڑے گا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جعلی ڈگریوں والے پائلٹس کیخلاف کیا کیا گیا ؟ مسافروں کی جان خطرے میں ڈالنا سنگین جرم ہے، کل اسمبلی کی کارروائی دیکھ کر حیران ہو رہا تھا۔
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کی جانب سے اس دھماکا خیز انکشاف کے بعد کہ ملک میں40 فیصد کمرشل پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہیں ،دونوں متعلقہ ادارے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے قطعی طور پر لاعلم ہیں اور ان کے پاس اس حوالے سے کوئی ڈیٹا یا تفصیلات موجود نہیں ہیں ۔ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ پی آئی اے کے 150 پائلٹوں سمیت ملک میں 264 پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہیں۔ اس بیان کے بعد پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائرمارشل ارشد ملک نے سیکرٹری ایوی ایشن اور ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 2روزمیں 2مکتوب بھیجے ہیں‘ جن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر کے بیان کی روشنی میں جعلی لائسنس کے حامل پی آئی اے کے پائلٹوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔پی آئی اے ترجمان کے مطابق سی اے اے نے ابھی تک مشتبہ یا جعلی لائسنس کے حامل پائلٹوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جعلی لائسنس کے حامل پائلٹوں کی کوئی فہرست سرے سے موجود ہی نہیں ہے ۔ سی اے اے کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے ہیں کہ وفاقی وزیر نے 264 پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہونے کی بات کس بنیاد پر کہی اور انہیں یہ معلومات کس نے دی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پہلے ہی مشکوک ہونے کی بناپر 11 پائلٹوں کے لائسنس ختم کر دیے تھے لیکن سندھ ہائی کورٹ نے ان میں سے 5 پائلٹوں کے لائسنس درست قرار دے کر بحال کردیا ہے۔وزیر ہوا بازی نے پہلے اعلان کردیا اور اب ثبوت تلاش کیے جارہے ہیں ۔