اسلام آباد: چیف جسٹس گلزاراحمد کا کہنا ہے کہ ٹی وی پر بیان بازی سے عوام کا پیٹ نہیں بھرے گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں کوروناوائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا 14 دن قرنطینہ میں رکھنے کے بعد وہ جہاں مرضی ہے جائیں؟ عوام کوروٹی،پٹرول، تعلیم،صحت اور روزگارکی ضروررت ہے، تعلیمی اداروں سے لوگ فارغ التحصیل ہو رہے ہیں ان کو کھپانے کا کیا طریقہ ہے؟ حکومت عوام کے مسائل کیسے حل کر ے گی؟ ۔
انہوں نے کہا کہ ٹی وی پر بیان بازی سے عوام کا پیٹ نہیں بھرے گا، کیا حکومت کا مستقبل کا وژن کیا ہے وہ بھی بتائیں،عوامی مسائل پر پارلیمنٹ میں اتفاق رائے ہے؟ حکومت کی معاشی پالیسی کیا ہے وہ نہیں معلوم، اگر حکومت کی کوئی معاشی پالسی ہے تو بتائیں؟ مشرق وسطیٰ سے آنے والے پاکستانیوں کو کہاں کھپایا جائیگا؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری صحت اور تعلیم بیٹھی ہوئی ہے، کوئی ادارہ بظاہر کام نہیں کررہا، این ڈی ایم اے کے کام میں شفافیت نظر نہیں آرہی، لگتا ہے این ڈی ایم اے بھی نیب کے متوازی ادارہ بن جائیگا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کا مزید کہنا تھا کہ بیروزگاری اسی وجہ سے ہے کہ حکومتی اداروں سے سہولت نہیں ملتی، نجی کمپنی کی این ڈی ایم اے نے این 95ماسک کی فیکٹریاں لگوادیں، کورونا نے لوگوں کو راتوں رات ارب پتی بنا دیا۔