جہاز چلتے پھرتے میزائل لگتے ہیں، چیف جسٹس

829

اسلام آباد:چیف جسٹس گلزار احمد نے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پائلٹس کے جعلی لائسنسز کا نوٹس کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران لیا، چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے دو ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے، عدالت نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے)، ائیر بلو اور سیرین ائیر لائن کے سربراہان کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن پیش ہوکربتائیں کہ پائلٹس کو جعلی لائسنس دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟،عدالت عظمی نے تمام ائیر لائنز کے سربراہان کو پائلٹس کی ڈگریوں اور لائسنس کی تصدیق پر مبنی رپورٹس بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کل ایوان میں وزیر ہوابازی کا بیان سن کر حیرت ہوئی،تمام جہاز چلتے پھرتے میزائل لگتے ہیں، کچھ معلوم نہیں کہ مسافروں سے بھرے میزائل کب کہاں پھٹ جائیں،مسافروں کی جان خطرے میں ڈالنا سنگیں جرم ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر ہوابازی کے بقول 15 سال پرانے جہاز میں کوئی نقص نہیں تھا، سارا ملبہ پائلٹ اور سول ایوی ایشن پر ڈال دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے پاکستان میں جعلی لائسنس پر پائلٹ بھرتی کرنے کا انکشاف کیا تھا۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق مشتبہ لائسنس کے حامل 150 پائلٹس کو طیارہ اڑانے سے روک دیا گیا ہے اور جو پائلٹ اپنے لائسنس کی تصدیق کرالیں گے انہیں ڈیوٹی پر واپس لے لیا جائیگا۔