لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تنخواہیں نہ بڑھا کر حکومت نے سرکاری ملازمین کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے ۔حکومت فوری طور پر ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم10 فیصد اضافہ کرے۔ موجودہ حکومت میں بحرانوں کی فہرست لمبی ہوگئی ہے نجانے کب ختم ہوگی ۔ادویات ،آٹا چینی اور پیٹرول کے بعد اب ایل پی جی کا بحران سراٹھا رہا ہے۔پے درپے بحرانوں نے مہنگائی اور بے روز گاری کے مارے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ۔پیٹرول کی عدم دستیابی پر حکومت اپنی پوزیشن ابھی تک واضح نہیں کرسکی۔کورونا مسلسل پھیل رہا ہے ،اسپتالوں میں جگہ نہ ملنے سے خود کوگھروں میں آئسو لیٹ کرنے والے مریض مررہے ہیں لیکن حکومت ان کی زندگی بچانے کے لیے کچھ نہیں کررہی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد کے مختلف محکموں کی تنظیموں کی فیڈریشن فار فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفد کی قیادت چیئرمین فیڈریشن
چودھری مختار احمد ،فیڈریشن کے صدر عمران مغل،چیف آرگنائزر فیڈریشن راجا بلال نے کی جبکہ وفد میںسینئر وائس چیئرمین اظہار عباسی ، وائس چیئرمین صداقت عباسی ، ترجمان فیڈریشن ضیا خان یوسفزئی، سی ڈی اے یونین کے جنرل سیکرٹری امان اللہ خان و دیگر عہدیداران بھی شریک تھے۔ وفد نے سینیٹر سراج الحق کو وفاقی ملازمین کے مسائل سے آگاہ کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے وفد کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ملازمین کے مسائل کو ہر جگہ اٹھائے گی۔ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں آواز بلند کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ میںملازمین کو یکسر نظر انداز کر کے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کر نے پر ملازمین میں غم و غصہ و پریشانی ایک فطری عمل ہے۔ سابق حکومتوں کے ادوار میں مختلف محکموں کے ملازمین کی اپ گریڈیشن کی گئی، لیکن بہت سے محکموں کے میرٹ پر آنے والے ملازمین کو نظر انداز کیا گیا ۔موجودہ حکومت نے میرٹ کی بالادستی اور حقداروں کو ان کا حق دینے کا نعرہ بلند کیا تھا مگر یہ حکومت بھی سابق حکمرانوں کے طور طریقوں پر چل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفد نے بتایا ہے کہ متاثرین میں سر فہرست پوسٹ آفس کے ملازمین شامل ہیں، ان ملازمین کو2 حصوں میں تقسیم کر دیا گیا، ڈی جی آفس ملازمین کو اپ گریڈ کیا گیاجبکہ فیلڈ( دھوپ ، سردی ، بارش) میں کام کرتے ہیں ان کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔اسی طرح صوبوں میں چھوٹے ملازمین قاصد ، نائب قاصد ، مالی، چوکیدار، سینیٹری ورکر، ہیلپر، بیلدار و دیگر ملازمین کو صوبوں میں ٹائم اسکیل پروموشن دی گئی اور اپ گریڈ کیا گیا، بدقسمتی سے وفاقی دارالحکومت کے لو پیڈ ملازمین اس سہولت سے محروم رہے نہ ہی انہیں اپ گریڈ کیا گیا اور نہ ہی انہیں ٹائم اسکیل پروموشن دی گئی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ صحت کا نظام تباہی سے دوچار ہے شہروں کی آبادی 1000 گنا بڑھ چکی ہے لیکن ملازمین اور شہریوں کے لیے 50 سال سے وہی اسپتال ہیں۔ عوام اور ملازمین اپنے مریضوں کے ہمراہ دھکے کھانے پر مجبور ہیں اور ان کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی۔ یہی حال وفاقی دارالحکومت میں نظام تعلیم کا ہے، 50 سال قبل بننے والے اسکول آج بھی اپ گریڈنہیں کیے گئے، ان میں بچیوں کے کالجز اور یونیورسٹیوںکی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔بچے اور بچیاں داخلوں سے محروم ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بے روزگاری کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، مگر لاکھوں لوگوں سے روز گار چھین لیا گیا ہے ۔اسٹیل مل سمیت مختلف محکموں کی نجکاری کرنا ظلم ہے، ان اداروں کو بحال کرنے کے بجائے حکومت انہیں اونے پونے بیچ کر لاکھوں ملازمین کے مستقبل کو تاریک کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔