لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہوگئے ،لگتا ہے ٹائیگر فورس بھی ٹڈی دل کا شکار ہوگئی ہے ۔ عوام اسپتالوں کے دروازوں پردم توڑ رہے ہیں ، وفاق اور سندھ اسپتالوں کی ملکیت پر جھگڑ رہے ہیں۔حکومت آٹا اور شوگر مافیا کے خلاف کاروائی سے کیوں گریزاں ہے؟۔ حکمرانوں کے خلاف آٹا چور اور چینی چور کے نعرے لگ رہے ہیں۔بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کیا جائے لالی پاپ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ دینی مدارس میں 35لاکھ طلبہ اور ڈھائی لاکھ سے زاید قرآن و حدیث کے اساتذہ ہیں۔لاک ڈائون کی وجہ سے مدارس بند
ہیں،حکومت نے وعدے کے باوجو دان مدارس کو نہیں کھولا جس کی وجہ سے ناصرف طلبہ کی تعلیم کا حرج ہورہا ہے بلکہ 4 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے سے اساتذہ کے گھروں میں بھی فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے ۔حکومت نے کورونا پیکیج میں مدارس کے اساتذہ کو شامل نہ کرکے علما سے مخاصمت اور مدارس سے تنگ نظری کامظاہرہ کیا ہے۔ حکومت اساتذہ کو کم از کم ایک سال کی تنخواہیں دے اور کورونا پیکیج کے 12سو ارب روپے میں سے مدارس کے اساتذہ کیلیے بھی فنڈز مہیا کرے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں مدرسہ جامع العلوم کی انتظامیہ اور جنوبی پنجاب کے ذمے داران کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جنوبی پنجاب کے امیر رائو محمد ظفر ،صدر علماء و مشائخ جنوبی پنجاب حافظ محمد اسلم اور مہتمم جامع العلوم مولنا عبد الرزاق بھی موجو دتھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت مدارس کے خلاف عالمی پروپیگنڈا کا حصہ نہ بنے ، مدارس پر بلاوجہ دبائو ڈالنے اور علماء کو ہراساں کرنے کے بجائے مدارس کو سہولتیں دے۔ تعلیم کے لیے مختص بجٹ میں مدارس کا بھی حصہ ہے ،مدارس قرآن و حدیث کی تعلیم کے مراکز ہیں۔انہوں نے کہا کہ مدارس سے بڑا ملک میں کوئی دوسرا فلاحی ادارہ نہیں ،ان مدارس میں پڑھنے والے 35لاکھ بچے بھی پاکستان کے بچے ہیں۔مدارس کو عوام ،رفاہی ادارے ،دینی جماعتیں اور مخیر حضرات اپنی مدد آپ کے تحت چلا رہے ہیں،حکومت ان پر قد غن نہیں لگاسکتی۔ کورونا وبا کی وجہ سے قرآن وحدیث کی تعلیم پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ۔انہوں نے کہا کہ اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان میں شامل تمام تنظیمیں احتیاطی تدابیر اور حکومت کے جاری کردہ ایس او پیز کی پابندی کرتے ہوئے مدارس کھولنے کا اعلان کریں، جماعت اسلامی مدارس کی سرپرستی کرے گی ۔دینی تعلیم کی برکت سے نہ صرف کوروناختم ہوگا بلکہ ملک و قوم کو دیگر آزمائشوں سے بھی نجات ملے گی ۔ ایس او پیز پر عمل کیا تو امید ہے کہ حکومت بھی رکاوٹ نہیں ڈالے گی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کورونا وبا سے پوری دنیا پریشان ہے لیکن اس وبا سے نجات احتیاط ، ر جو ع الی اللہ اور توبہ و استغفار ہی سے ممکن ہے ۔ انہوںنے کہاکہ قرآن سنت کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے ، قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے اور قرآن کے نظام کے نفاذ میں ہماری تمام پریشانیوں کا علاج ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز پر عمل کرنے کے باوجود حکومت نے مدارس کھولنے کی اجازت نہ دی تو جماعت اسلامی اور اس کی تنظیما ت حکومت کے خلاف ایک بڑی تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گی ۔