اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ صوبے لاک ڈاﺅن سے متاثرہ ملازمین کو حاضری سے استثنا کا حکم دیں۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز اسد عمر کی زیرصدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اجلاس منعقد ہوا جس میں چاروں چیف سیکرٹریز کی بذریعہ ویڈیو لنک این سی او سی میں شرکت کی، اجلاس کے دوران اسمارٹ لاک ڈان ،ایس او پیز پر عملدر آمد، قومی سلامتی
کمیٹی کے فیصلوں پر عملدر آمد اور آکسیجن کی فراہمی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ شرکا سے خطاب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ صوبے لاک ڈاﺅن سے متاثرہ ملازمین کو حاضری سے استثنا کاحکم دیں اور سرکاری نجی ادارے متاثرہ ملازمین کیخلاف انضباطی کارروائی نہ کریں۔ اجلاس کے دوران چیف سیکرٹری سندھ نے کہا کہ صوبے کے 24 اضلاع میں اسمارٹ لاک ڈاﺅن جاری ہے، جس سے 50 لاکھ آبادی کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے بتایا کہ 5 لاکھ افراد کو اسمارٹ لاک ڈاﺅن سے کنٹرول کیا گیا، پنجاب کے چیف سیکرٹری نے کہا کہ کے 8 شہروں کی 10 لاکھ آبادی پر لاک ڈاﺅن جاری ہے اور عوامی مقامات پر 80 فیصد شہری ماسک کی پابندی کررہے ہیں۔ آزاد کشمیر میں 59مقامات پر اسمارٹ لاک ڈاﺅن جاری ہے۔ علاوہ ازیں اسد عمرنے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کی بھی صدارت کی۔ اجلاس کو 1124 میگاواٹ کوہالہ اور 700 میگاواٹ کے آزاد پتن پن بجلی منصوبوں کی موجودہ صورتحال اور پاور جنریشن منصوبوں 2002 اور سی پیک فریم ورک کی پالیسی کے تحت منصوبے کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بارے میں بتایا گیا۔ کابینہ کمیٹی نے متعلقہ معاہدوں پر دستخط کےلیے وزارت کی پیش کردہ تجاویز کی منظوری دی۔