اسلام آباد ( آن لائن ) معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے اثاثوں کے حوالے سے معاملہ ابھی حل طلب ہے، عدالت کے پاس کیس ایف بی آر کو بھیجنے کا اختیار نہیں، کسی قسم کی قدغن لگانا قانون کے تحت نہیں ہے۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کہاکہ عدالت نے کس اختیار کے تحت فیصلہ ایف بی آر کے حوالے کیا یہ سمجھ سے باہر ہے۔ عدالت کے پاس معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کا اختیار نہیں تھا، ایف بی آر پر کسی قسم کی قدغن لگانا قانون کے تحت نہیں ہے۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت نے اس معاملے کو دوبارہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک اور راستے سے بھیجنے کا امکان پیدا کر دیا ہے، عدالت عظمیٰ کے پاس سپریم جوڈیشل کونسل کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ میں نے افتخار محمد چودھری کے کیس میں عدالت عظمیٰ سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کالعدم کروائی۔ ان کے ریفرنس کو حکومت کی جانب سے کسی نے پڑھا تک نہیں تھا، میں نے عدالت عظمیٰ کے سامنے یہ ثابت کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم قرار دیے جانے والے جسٹس فائز عیسیٰ کے ریفرنس میں کوئی سقم نہیں تھا، سقم نہ ہو تو ریفرنس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر صرف سپریم جوڈیشل کونسل کو فیصلے کا حق ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ 2010ءکے بعد سے کوئی بھی پاکستانی ججز کے خلاف ریفرنس دائر کروا سکتا ہے، ریفرنس کالعدم قرار دینے کے لیے جو ٹھوس شواہد ضروری تھے وہ عدالت کو حاصل نہیں تھے۔