بے بنیاد ریفرنس نے قوم اور عدالتوں کا وقت ضائع کیا،سراج الحق

122

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت کا ریفرنس داخل کرناجذباتی اورلاابالی پن پر مبنی قدم تھاجس کی وجہ سے آج عدلیہ نے ان کاریفرنس واپس کردیا ہے ۔حکومت نے غلط اور بے بنیاد معلومات کی بنیاد پر ریفرنس دائر کرکے قوم اور عدالتوں کا وقت ضائع کیا۔حکومت عدلیہ اور میڈیا سمیت تمام اداروں پر کنٹرول چاہتی ہے ۔ جس طرح سابق حکمران پارٹیاں جاگیرداروں اور سرمایہ کاروں کے ہاتھوں یرغمال تھیں اسی طرح موجودہ حکومت اس ٹولے کے ہاتھوں کھلونا بنی ہوئی ہے۔موجودہ نظام فرعونی اورغیر جمہوری سوچ کا قائم کردہ ہے جو کسی صورت ملک میں جمہوریت کو پنپنے کا موقع نہیں دے گا۔جب تک سود پر مبنی استحصالی معاشی نظام کا خاتمہ نہیں ہوتا ملک و قوم کو مسائل کی دلدل سے نہیں نکالا جاسکتا۔ملک کا آدھا بجٹ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے قرضوں کے سود کی ادائیگی میں چلاجاتا ہے ۔چہرے بدل بدل کر آنے والوں نے قوم کے ہاتھوں میںآئی ایم ایف کی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنا دی ہیں۔ موجودہ حکومت نے عام آدمی کو ریلیف دینے کے بجائے اس مخصوص کلاس کے مفادات کی تکمیل کو ترجیح اول بنالیا ہے۔قومی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے ذاتی مفادات کے اس کھیل کا خاتمہ ضروری ہے۔ اب تو عدالت عظمیٰ نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ ملک میں احتساب کے نام پر تباہی ہورہی ہے ۔حکومت نے 18ویںترمیم میں مزید ترمیم کا شوشہ موجودہ گمبھیر مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے چھوڑا۔اگلے ماہ پہلے سے 4 سو گنا بڑے ٹڈی دل کے حملہ آور ہونے کی خبروں کو سنجیدگی سے لیاجائے اور اس سے بچنے کے لیے ابھی سے تیاریاں کی جائیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 70سال سے ملکی اقتدار پر قابض ٹولے نے قیام پاکستان کی منزل کو کھوٹا کرنے اور نظریہ پاکستان سے بے وفائی کی جو روش اپنا رکھی ہے اس کی وجہ سے آج ملک و قوم کو معیشت سمیت مختلف بحرانوں کا سامنا ہے۔آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔ تعلیم اور صحت کے شعبے ناکامی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔لاکھوں نوجوان اعلیٰ تعلیم کے باوجود بے روزگاری کی وجہ سے پریشان ہیںاور رہی سہی کسر کورونا نے نکال دی ہے۔ عدالتوں سے غریب کو انصاف نہیں مل رہا۔لاکھوں مقدمات التوا کا شکار ہیں۔کیس لڑتے لڑتے لوگوں کی زندگی ختم ہوجاتی ہے مگر پیشیاں ختم نہیں ہوتیں۔ ہر حکومت غربت ختم کرنے اور قرضے نہ لینے کے نعرے لگا کر اقتدار میں آتی ہے مگر جب جاتی ہے تو قرضوں کے انبار لگاکر غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ کرکے جاتی ہے۔سینیٹر سرا ج الحق نے کہا کہ پاکستان کی بقا اور سا لمیت کے لیے ضروری ہے کہ قوم اسلامی پاکستان کو از سر نو اپنی منزل قرار دیکر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔قرضوں او ر سود کی معیشت سے تائب ہوکر اسلام کے زکوٰة و عشر کے نظام معیشت کو اختیار کیا جائے اور خود انحصاری کا باعزت راستہ اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا کل قابل کاشت رقبہ39.3فیصد ہے جبکہ 70.7فیصد رقبے پر کاشت ہی نہیں کی جارہی ۔کروڑوں کی تعداد میں نوجوان بے روز گار ہیں مگر ان کو کوئی روزگار نہیں دیاجارہا۔ حکومت نے ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا مگر اس پر عمل درآمد کے لیے موجودہ بجٹ میں بھی کوئی لائحہ عمل نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ خوشحالی اور ترقی محض وعدوں سے نہیں کام کرنے سے آتی ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کو اسلامی و خوشحال پاکستان بنانے کی جدوجہد کررہی ہے ۔