کراچی،گھوٹکی،لاڑکانہ میں دھماکے ،2 رینجرز اہلکاروں سمیت 4 جاں بحق،10 زخمی

214

کراچی/گھوٹکی/لاڑکانہ(نمائندگان جسارت+ خبر ایجنسیاں) کراچی ، گھوٹکی اورلاڑکانہ میں دستی بم کے دھماکوں کے نتیجے میں 2رینجرز اہلکاروں سمیت 4افراد جاں بحق اور 10زخمی ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے احساس پروگرام دفتر کے قریب دستی بم حملہ کیا جس میں ایک شخص جاں بحق اور رینجرز اہلکاروں سمیت 8 زخمی ہوگئے۔انچارج سی ٹی ڈی مظہر مشوانی کے مطابق ممکنہ طورپر 2 حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے جنہوں نے پل کے اوپر سے حملہ کیا، شبہ ہے کہ دہشت گردوں کا ٹارگٹ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار تھے،یہ واقعہ جمعہ کوسوا 11بجے انجمن ریاض کالج کے قریب پیش آیا۔ پولیس افسر گلشن اعجاز بھٹی کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت لوگ احساس کفالت پروگرام کی رقم وصول کرنے کے لیے اندر موجود تھے جبکہ گیٹ کے باہر ان کے ساتھ آنے والے لوگ انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے جہاں یہ دستی بم آکر گرا۔اعجاز بھٹی کا کہنا تھا کہ گیٹ کے باہر پولیس اور رینجرز دونوں کی موبائل موجود تھیں۔ زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے بھی جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔قبل ازیں گھوٹکی ریلوے اسٹیشن کے قریب جمعہ کی صبح ساڑھے 9 بجے کے قریب گھوٹا مارکیٹ کے علاقے میں رینجرز کی ایک گاڑی کے نزدیک دھماکا ہوا۔ ڈی ایس پی عبدالقادر چاچڑ کے مطابق اس دھماکے میں ایک راہ گیر مصطفی سمیت رینجرز کے 2اہلکار ظہور احمد اور فیاض شاہ جاں بحق ہوگئے جبکہ سپاہی امتیاز حسین سمیت 2افراد زخمی ہوئے ہیں۔کالعدم تنظیم سندھو دیش ریولیشنری آرمی نے کراچی اور گھوٹکی میں رینجرز پر حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔ تنظیم کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے نیاز لاشاری کو قومی سلام پیش کرتے ہوئے کیے گئے ہیں۔سندھ کے ایڈیشنل آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی ڈاکٹر جمیل احمد نے دعویٰ کیا کہ کراچی اور گھوٹکی حملوں میں مقامی گروپ ملوث ہے جس کو بلوچستان کے عسکریت پسندوں، پڑوسی ملک اور لندن گروپ کی حمایت حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس گروپ کو بلوچستان کے عسکریت پسندوں نے تربیت فراہم کی ہے اور جو باروی مواد استعمال کرتے ہیں وہ مقامی طور پر دستیاب ہے۔علاوہ ازیں مدد کو پہنچنے والی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑی حادثے کی جگہ پر پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں الٹ گئی۔ حادثے میں ایک اہلکار جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے جنہیں گھوٹکی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔لاڑکانہ میں بھی شرپسندوں نے کارروائی کی اور وی آئی پی روڈ پر واقع رینجرز پبلک اسکول کی چوکی پر کریکر حملہ کیا جس میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔رینجرز ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے اسکول بند ہونے کے باعث اسٹاف اور بچے موجود نہیں تھے۔ موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم افراد نے وی آئی پی روڈ پر واقع رینجرز چوکی پر کریکر پھینکا اور فرار ہوگئے تاہم کریکر پھٹنے سے چوکی کو جزوی نقصان پہنچا پر خوش قسمتی سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوسکا۔ادھر وزیراعظم عمران خان نے کراچی، گھوٹکی اور لاڑکانہ کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے اور حملوں میں شہید ہونے والے رینجرز اہل کاروں اور شہریوں کی بخشش کی دعا کی، وزیراعظم نے متعلقہ اداروں سے تینوں واقعات کی رپورٹ طلب کرلی۔علاووہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کہیں بھی ہو اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ حملوں میں سندھ رینجرز کے جوانوں اور شہری کی شہادت پر دلی صدمہ پہنچا ہے۔حملوں میں جو رینجرزاہل کار اور راہگیر زخمی ہوئے، ان کو بہترین علاج و معالجہ فراہم کیا جائے،پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحدہ ہے،شہدا کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کراچی واقعے پر ڈی جی رینجرز سندھ اور آئی جی سندھ کو ٹیلی فون کیا ہے اور ان سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔عمران اسماعیل نے کہا کہ احساس پروگرام کے دفتر پر حملہ کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔