جنیوا (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کے جوہری سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ادارے نے ایران پر دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق ادارے میں جمعہ کے روز ایک قرارداد منظور کی گئی ہے، جس میں تہران حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی ایجنسی کے معاینہ کاروں کو ایران کی 2 جوہری تنصیبات تک رسائی دی جائے۔ یہ قرارداد برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے تیار کی ہے۔ ایران گزشتہ کئی ماہ سے اس عالمی مطالبے کو مسترد کرتا آ رہا ہے۔ 2012ء کے بعد پہلی بار اس طرح کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عالمی معاینہ کار یہ جاننا چاہتے ہیں کہ 2000ء کے اوائل میں ان جوہری تنصیبات میں کیا کوئی غیر علانیہ جوہری سرگرمیاں عمل میں آئی تھیں۔ دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ تہران اور عالمی جوہری توانائی ادارے کے درمیان اتفاق رائے سے ایران کی جوہری تنصیبات کی معاینہ کاری ممکن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر عالمی توانائی ایجنسی اور ایران کے درمیان اتفاق رائے ہوجاتا ہے تو ایران عالمی معاینہ کاروں کو متنازع تنصیبات کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ٹوئٹر پر پوسٹ ایک بیان میں کہا کہ آئی اے ای اے کے درمیان کسی مناسب اور معقول حل تک پہنچنا ممکن ہے، جس کے بعد عالمی توانائی ایجنسی کو ایران کی 2 جوہری تنصیبات تک رسائی کی اجازت مل سکتی ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے عالمی جوہری توانائی ادارے نے ایران کی طرف سے 2 تنصیبات کے معاینے کی اجازت نہ دینے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔