لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستا ن سینیٹر سراج الحق نے ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس عوام کش بجٹ کو مسترد کردیںجس میںصحت ، تعلیم اور عوام کی فلاح و بہبود کو فوکس کرنے کے بجائے آئی ایم ایف کے مطالبات پورے کیے گئے ہیں ۔حکومت نے حسب معمول آئی ایم ایف کے احکامات کے پلندے کو بجٹ کا نام دے کر عوا م پر مسلط کردیاہے ۔ملک پر غیر سنجیدہ شہزادوں کی حکومت ہے جو روزانہ ہوائی گھوڑے پر سوار ہو کر منصوبے بناتے ہیں ۔ حکومت کی غیر سنجیدگی کا یہ ثبوت ہے کہ کورونا وبا کو ساڑھے3 ماہ ہو گئے مگر ایک بار بھی ملک کی سیاسی جماعتوں اور قیادت سے مشاورت کے لیے رابطہ نہیں کیا گیا ۔ الخدمت فاﺅنڈیشن اور دیگر تنظیمیں جو کورونا متاثرین کی مدد کر کے حکومت کا ہاتھ بٹا رہی ہیں، ان سے رابطہ کرنا بھی کسی نے گوارا نہیںکیا ۔ اندھی گونگی اور بہری حکومت نے قوم کے3 ماہ ضائع کردیے اب کورونا جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہا ہے اور حکمران دن رات عوا م کو ڈرانے دھمکانے میں لگے ہوئے ہیں ۔ جو وزرا عوام کو جاہل کہتے ہیں وہ در اصل خود عقل و خرد سے عاری ہیں اور اپنے ووٹرز کو جاہل کہہ رہے ہیں ۔ اس حکومت کے لیے چوروں کو پکڑنا مشکل ہے ۔ چینی ، آٹا چور اور لینڈ مافیا کل بھی حکومت میں موجود تھا اور آج بھی حکومت میں شامل ہے ۔ کورونا کے خلاف صف اول میں لڑنے والے ڈاکٹروں کو بھی حکومت جانی و مالی تحفظ نہیں دے سکی ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں پیمااور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف، پیما اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی و صوبائی نمائندے اور امیر جماعت لاہور ذکر اللہ مجاہد بھی موجود تھے ۔ وفد کی قیادت ڈاکٹر شعیب نیازی اور ڈاکٹر شکیل نے کی ۔ ڈاکٹرز کے نمائندوں نے سینیٹر سراج الحق کو اپنے مطالبات سے بھی آگاہ کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ڈاکٹر ز جان پر کھیل کر کورونا مریضوں کا علاج کر رہے ہیں ۔ میں پوری قوم کی طرف سے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ کورونا کا علاج کرنے والے 40 فیصد ڈاکٹرز اور طبی عملہ خود اور ان کے خاندان کورونا کا شکار ہوگئے ہیں مگر آج تک کسی ڈاکٹر نے مریضوں کا علاج کرنے سے انکار نہیں کیا جبکہ حکومت بار بار مطالبے کے باوجود ڈاکٹروں کو حفاظتی لباس ، آلات اور ادویات مہیا نہیں کرسکی ، اب جبکہ دنیا بھر میں کورونا کم ہورہاہے ، ہمارے ہاں اس کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور حکمران ابھی تک ہوش میں آنے کو تیار نہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ مرکز اور پنجاب میں صحت کا بجٹ بڑھانے کے بجائے اسے کم کردیا گیاہے جس سے 22 کروڑ عوام شدید ذہنی کرب میں مبتلاہیں ۔حکومت نے حسب معمول آئی ایم ایف کے احکامات کے پلندے کو بجٹ کا نام دے کر عوا م پر مسلط کردیاہے ۔ انہوںنے بجٹ کو مستر د کرتے ہوئے ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس عوام کش بجٹ کو مسترد کردیںجس میںصحت ، تعلیم اور عوام کی فلاح و بہبود کو فوکس کرنے کے بجائے آئی ایم ایف کے مطالبات پورے کیے گئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جس ملک میں روزانہ اوسطاً 100 لوگ بیماری سے مر اور 6 ہزار بیماری کا شکار ہو رہے ہوں ، اس کے حکمرانوں کوکیسے نیند آسکتی ہے مگر ہمارے حکمران مزے سے سو رہے ہیں اور انہیں عوام کی کوئی پروا نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کوئی پالیسی نہیں اور متضاد بیانیے نے پوری قوم کو کنفیوژ کر رکھاہے ۔ ملک میں لاک ڈاﺅن ہے بھی اور نہیں بھی ۔ وزرا روزانہ عوام کو حوصلہ دینے کے بجائے ان کا سکون برباد کرنے کے لیے بیانات دیتے ہیں ۔ ملک کے تمام اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں کسی اسپتال میں مزید بیڈ اور وینٹی لیٹرز موجود نہیں ۔ ضروری ادویات مارکیٹ سے غائب کردی گئی ہیں چند ہزار روپے والی ادویات کی قیمت لاکھوں میں پہنچ گئی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ حکومت کا کہیں کنٹرول نظر نہیں آتا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈاکٹروں کو دیے گئے ماسک بھی وائرس سے بچاﺅ نہیں کرتے اس لیے ڈاکٹروں کے چہروں پر ماسک ہونے کے باوجود خوف کی پرچھائیاں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا فرض تھا کہ وہ 10،12 کروڑ ماسک بنواتی اور ریلوے اسٹیشنوں ، ہوائی اڈوں ، مارکیٹوں اوراسپتالوں میں عوام میں تقسیم کردیتی تاکہ ہر شہری تک ماسک پہنچ جاتا مگر حکمرانوں کو تو کسی کی فکر ہی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ 12 سو ارب روپے کے ریلیف فنڈ میں اگر 5 سو ارب روپے کورونا سے بچاﺅ ، ڈاکٹروں کی حفاظت اور عوام کو ادویات فراہم کرنے پر خرچ کر دیے جاتے تو آج صورتحال مختلف ہوتی ۔سینیٹر سراج الحق نے گزشتہ دنوں سروسز اسپتال میں لگنے والی آگ کے دوران اپنی جان کی پروا کیے بغیر2 مریضوں کو آئی سی یو سے نکالنے والے ڈاکٹر محمد معاذ کو جرا¿ت و بہادری کا مظاہرہ کرنے پر انعام سے نوازا ۔