کورونا مریضوں کے لیے جنگی بنیاد پر وینٹی لیٹرز اورہائی ڈینسیٹی بیڈزمہیا کیے جائیں ٗ سراج الحق

552
کورونا مریضوں کے لیے جنگی بنیاد پر وینٹی لیٹرز اورہائی ڈینسیٹی بیڈزمہیا کیے جائیں ٗ سراج الحق

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیر صدارت الخدمت ہیڈ آفس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اسپتالوں کی موجودہ صورتحال اور وفاقی وصوبائی حکومتوں واین ڈی ایم اے کی کارکردگی کے حوالے سے شہر کے معروف ڈاکٹروں اور پروفیسرز کے ساتھ ایک ’’مشاورتی اجلاس‘‘ منعقد ہوا۔ اجلاس میں امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ ڈاکٹروں کی تجاویز و سفارشات کی روشنی میں سینیٹر سراج الحق نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت اربوں روپے خرچ کررہی ہے اس کا کوئی ریکارڈ اور چیک اینڈ بیلنس کا کوئی انتظام موجود نہیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں جنگی بنیاد پر وینٹی لیٹرز اورہائی ڈینسیٹی والے بیڈزمہیا کیے جائیں ،15دن میں کم ازکم 500بیڈز فراہم کیے جائیں اور حکومت کے زیر اہتمام اسپتالوں میںکورونا کے علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں ،حکومت ڈاکٹروں کے تحفظ کو بھی یقینی بنائے ،اس حوالے سے قانون سازی کرے ،وفاقی وصوبائی حکومتیں اوراین ڈی ایم اے وبا سے نمٹنے کے لیے ذمے دار ہیں ان کو آپس میں کوآرڈینیشن کے تحت کام کرنا چاہیے لیکن یہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے ہوئے ہیں ،این ڈی ایم اے کے پاس اربوں روپے کے وسائل ہیں جو ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ضائع ہورہے ہیں آج وبا سے نمٹنے کے لیے این ڈی ایم اے کا عملاًکوئی کردار نظر نہیں آرہا،حکومتی اداروں کے اقدامات ایک دوسرے سے متضاد ہیں اس نے عوام کے اندر لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کے حوالے سے کنفیوژن پیدا کردی ہے۔ عوامی آگاہی کے لیے حکومتی سطح پر مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس وباسے نمٹا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ پورے پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی ایک تہائی تعداد کراچی میں ہے اور سندھ کے 80فیصد مریض کراچی میں ہیں لیکن اس حوالے سے این ڈی ایم اے میں اور صوبائی حکومت کی کوئی پلاننگ نظر نہیں آرہی ہے، کراچی میں اسپتالوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے ، بیڈز اوروینٹی لیٹر زموجود نہیں ہیں،حکومت پاکستان کے اعدادوشمار تو ملک بھر کے حوالے سے ہیں لیکن کراچی کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور لوگوں کو کہیںعلاج کی سہولت نہیں مل رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ عوامی سطح پر کورونا کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے ، روزانہ تقریبا ساڑھے 6 ہزار نئے مریض سامنے آرہے ہیں اور اموات کی تعداد بھی تقریباً 100کے لگ بھگ ہے ،یہ صورتحال اگر اسی رفتارسے آگے بڑھتی رہی تو آنے والے دنوں میں صورتحال مزید سنگین ہوجائے گی ، اس حوالے سے بڑے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری اسپتالوںمیں سہولیات نجی اسپتالوں کے مقابلے میں کم ہیں ،ٹیسٹ کی سہولیات بھی سرکاری اسپتالوں میں کم ہیں ،حکومت اسپتالوں کو سینٹر لائز کر ے اور ٹیسٹ کی سہولیات کو دگناکیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ نجی اسپتال منہ مانگی رقم لے کر کورونا کے مریضوں کو سہولیات فراہم کررہے ہیں ،حکومت کی ذمے داری ہے کہ ان اخراجات اور قیمتوں کو کنٹرول کرے ۔انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں کورونا کے مریضوں کے حوالے سے الخدمت نے غیر معمولی اقدامات کیے ہیں جن میں ڈاکٹروں کے لیے حفاظتی کٹس کی فراہمی بھی شامل ہے ،ملک بھر میں ایسے اسپتال قائم کیے ہیں جن میں وینٹی لیٹرز اور بیڈز موجود ہیں ،الخدمت کی کوشش ہے کہ کورونا کے مریضوں کی بہتر سے بہتر نگہداشت کی جائے ۔اجلاس میں شریک ڈاکٹروں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ این ڈی ایم اے ، قومی وصوبائی حکومتیں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کی روشنی میں ایسے اقدامات کریں جن کے نتیجے میں لاک ڈاؤن بھی مؤثر ہو اور ایس اوپیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جاسکے اس کے لیے اگرضروری ہو تو کرفیو بھی نافذ کیاجائے اور حکومت غریب اور ضرورت مند طبقے کے لیے بنیادی ضروریات کی چیزیں اور سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے۔ ڈاکٹروںنے کہاکہ این ڈی ایم اے نے ایکسپو سینٹر میں کروڑوں روپے خرچ کرکے جو سینٹر بنایا اس میں اسپتالوں والی کوئی سہولت عملاً موجود نہیں ہے،نا آکسیجن سلنڈر ہے اور نا وینٹی لیٹر۔حکومت اور این ڈی ایم اے نئی سہولیات فراہم کرنے کے بجائے پہلے سے موجود اسپتالوں کو مؤثر بنائے جن میں عباسی شہید اسپتال اور سندھ حکومت کے تحت چلنے والے 9اسپتال ہیں ،یہ 10اسپتال کورونا کے مریضوںکو داخل نہیں کر رہے ہیں اور کورونا کے علاج کے لیے کوئی سہولت میسر نہیں ہے ، بڑے اسپتالوں میں پولیس اور رینجرز تعینات کی جائے اور ڈاکٹروں کے خلاف ہونے والے واقعات کے مقدمات درج اور ملزمان کو سزائیں دی جائیں ۔ڈاکٹروں نے کہاکہ ملک بھر میں کورونا کو کمائی کا ایک ذریعہ بنالیا گیا ہے ،غیر معیاری ادویات اور غیر مصدقہ علاج لاکھوں روپے کے عوض فراہم کیا جارہا ہے ،حکومت اس حوالے سے درست آگاہی فراہم کرے اور قانونی اقدامات اٹھائے۔ ڈاکٹروں نے کہاکہ کراچی میں ڈاکٹرز کی بھی بڑی تعداد کورونا کے مرض سے متاثر ہوئی ہے اورنجی اسپتالوں نے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں 25سے 30فیصد کٹوتی کردی ہے ،سندھ حکومت نجی اسپتالوں کو بلاسود قرضے فراہم کرے تاکہ ڈاکٹروں کی تنخواہیں اور ضروری مراعات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔اجلاس میں ڈاکٹر واسع شاکر،ڈاکٹر سعد خالد نیاز،ڈاکٹر مصباح العزیز، ڈاکٹر نائلہ طارق،ڈاکٹر سہیل اختر،ڈاکٹر عبد اللہ متقی، ڈاکٹر عظیم الدین،ڈاکٹر ثاقب انصاری،ڈاکٹر کاشف شازلی،ڈاکٹر عبدالمالک ، ڈاکٹر عمران حامد، راشد قریشی، انجینئر صابر احمد،قاضی صدر الدین ودیگر بھی موجود تھے ۔

کراچی :امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق الخدمت ہیڈ آفس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اسپتالوں کی موجودہ صورتحال اور وفاقی وصوبائی حکومتوں و NDMAکی کارکردگی کے حوالے سے شہر کے معروف ڈاکٹروں اور پروفیسرز کے ہمراہ ایک ’’مشاورتی اجلاس‘‘ سے خطاب کر ر ہے ہیں‘ حافظ نعیم الرحمن و دیگر بھی موجود ہیں