حکومتی نا اہلی سے ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہوگیا،مولانا فضل الرحمن

108

اسلام آباد(آئی این پی/صباح نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کورونا صورتحال میں حکومت کی پالیسیاں ناکام نظرآرہی ہیں،کورونا نے سب سے زیادہ اپوزیشن کو متاثر کیا ہے،حکومتی نااہلی سے ملک معاشی طورپردیوالیہ ہوگیا،بجٹ بنانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، دھاندلی کے ذریعے اقتدارمیں آئی حکومت نااہلی کا اعتراف کرے اوراستعفا دے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ محدود پیمانے پرسیاسی سرگرمیوں کا آغاز کررہے ہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ اجلاس کے حوالے سے تمام قواعد معطل کر دیے گئے ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسپیکر کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرینگے اور بجٹ اجلاس میں شرکت کرکے عوامی نمائندگی کا حق ادا کرینگے۔مولانا نے کہاکہ کورونا کی صورتحال میں عوام کو ریلیف نہیں دیا جارہا ہے، ہزاروں روپے ٹیسٹوں کے لیے جارہے ہیں،کورونا کے حوالے سے خوف پیدا کیا جارہا ہے اگر آپ خوف پیدا کرینگے تو اس سے مدافعتی نظام کمزور ہوجائیگا اور اس وبا کا مقابلہ نہیں ہوسکے گا ، دل، گردے، جگر کے مریضوں کو بھی کورونا کے کھاتے میں ڈالا جارہا ہے، معلوم نہیں کن مقاصد کے لیے یہ فضا پیدا کی جارہی ہے ، لاشوں کی بے حرمتی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مساجد و مدارس نے ایس او پی پر عمل کیا حکومت اپنے ایس او پی پرعمل نہ کراسکی ، مدارس کی چھٹیوں کا دورانیہ گزر گیا ہے ، اتحاد تنظیمات المدارس دینیہ حتمی فیصلہ کرے ہم عمل کریں گے ، مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کے تحت کھولا جائے۔ مولانا نے کہاکہ اس حکومت کا ایجنڈا ہے اسرائیل کو تسلیم کیا جائے ،عمران خان یہودی سامراج کے عالمی معاشی قبضے کے راستے کھولنا چاہتا ہے حکومت قادیانیوں کے لیے راستے کھولنا چاہتی ہے ، ہم آئین کے باغیوں کے لیے کوئی گنجائش پیدا نہیں کرنے دیں گے ۔مولانا فضل الرحمن کی پریس کانفرنس میں کرک سے مسلم لیگ ن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل رحمت سلام خٹک نے اپنے ساتھیوں سمیت جے یو آئی میں شمولیت اختیار کرلی۔ رحمت سلام خٹک نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن عوامی اسلامی ریاست کے لیے کوشاں ہیں۔علاوہ ازیں لیگی وفدنے راناثنا اللہ کی قیادت میں مولانافضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پرملاقات کی ، لیگی وفد میں خرم دستگیر، محسن رانجھا بھی شامل تھے،رناثنا اللہ نے کہاکہ 18ویں ترمیم سمیت دیگر ایشوز پر بات ہوئی ہے ہم قائدین کے ساتھ ملکر مشترکہ حکمت عملی کی طرف جانا چاہیں گے ، بجٹ پر مشترکہ طریقہ کار کے تحت چلنا چاہتے ہیں ، کل دوبارہ مشاورت ہونے جارہی ہے ،ملکر طے کریں گے اپوزیشن نے کیسے چلنا ہے۔