لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دنیا میں پیٹرول کاخریدار جبکہ پاکستان میں خریدار وںکو پیٹرول نہیں مل رہا ۔ حکومت 2سال سے عوام کا خون نچوڑ رہی ہے مگر جب تیل سستا کیا تو ملنا ہی مشکل ہوگیا۔عوام پیٹرول پمپوں پر اور وزرا کابینہ کے اجلاسوں میں لڑرہے ہیں ۔ حکومت کی بے بسی ہر جگہ نظر آرہی ہے۔ سابق حکومتیں آئی ایم ایف سے پوچھ کر اور موجودہ حکومت اس کے حکم پر بجٹ بنا رہی ہے ۔ حکومت کے معاشی افلاطونوں کا ٹولہ ناکامی کی تصویر بنا ہوا ہے ۔ آنے والے بجٹ میں کسی کو ریلیف ملنے کی امید نظر نہیں آرہی۔ حکومت نے بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کم کرکے تعلیم اور صحت پر خرچ کرنے کی کوشش نہ کی تودونوں شعبے تباہ ہوجائیں گے ۔قرنطینہ سینٹرز میں مریض لائف سیونگ انجکشنز اور اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کے لیے تڑپ رہے ہیں ۔اوورسیز پاکستانیوں کو لانے کے لیے طفل تسلیاں دی جارہی ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں کورونا کے تیز ترین پھیلاﺅ کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ انتہائی تشویشناک ہے جس نے حکومت کی ناکام پالیسیوں پر مہرتصدیق ثبت کردی ہے ۔کورونا میں شدت سے عوام کی بے چینی اور خوف میں اضافہ ہوگیا ہے ،سرکاری اور پرائیویٹ اسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں ۔لواحقین مریضوں کو کبھی ایک اور کبھی دوسرے اسپتال لے کر جاتے ہیں مگر کہیں بھی جگہ نہیں مل رہی ۔سندھ خاص طور پرکراچی میںکورونا کی صورتحال کنٹرول سے باہر ہوچکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا کو سنجیدہ لیا ہوتا تو آج ہزاروں لوگوں کو حکمرانوں کی بے حسی اور اپنی بے بسی پر رونا نہ پڑتا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پیٹرول کی عدم دستیابی نے ثابت کردیا ہے کہ آئل کمپنیاں حکومت سے زیادہ طاقتور اور اپنی مرضی کی مالک ہیں ۔پیٹرول جب مہنگا ہوتا ہے تو وہ عوام کی کھال اتار لیتی ہیں اور اگر کبھی بھولے سے سستا ہوجائے تو اپنے ڈپواور پیٹرول پمپ بند کرکے بیٹھ جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیٹرول اور چینی سستی نہ ملنے پر وزیراعظم کی برہمی سے عوام کوکیا ملے گا۔ حکمران ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے عوام کے غم میں گھل رہے جبکہ عوام پیٹرول پمپوں اوریوٹیلیٹی اسٹوروں پررل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اب تو لوگ کہہ رہے ہیں کہ چینی اسکینڈل کی رپورٹ نہ ہی آتی تو بہتر تھا جب تک رپورٹ نہیں آئی تھی چینی 70روپے اوررپورٹ آنے کے بعد 90روپے کلو ہوگئی ہے ۔