نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) روس اور چین اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف امریکی دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ اس دباؤ کا مقصد عالمی سلامتی کونسل میں ایسے اقدام کو مؤثر بنانا ہے، جس کے ذریعے ایران پر تمام پابندیاں دوبارہ سے عائد ہو جائیں۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور چین کے اعلیٰ سفارت کار وانگ یی نے 15 رکن ممالک پر مشتمل سلامی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کو خطوط بھیجے ہیں۔ لا روف کے 27 مئی کو بھیجے گئے خط کا اعلان رواں ہفتے کیا گیا۔ خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ امریکا غیر ذمے داری اور بے ہودگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ یہ کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔ امریکا یہ دھمکی دے چکا ہے کہ اگر سلامتی کونسل نے ایران پر ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع نہ کی تو واشنگٹن ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ لاگو کرنے کے لیے سرگرم ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کی رو سے رواں سال اکتوبر میں تہران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی کی مدت ختم ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ نے گزشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ہتھیاروں کی پابندی سے متعلق قرار داد کا مسودہ جلد ہی سلامی کونسل کے ارکان میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ روس اور چین جو سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے پہلے ہی عندیہ دے دیا ہے کہ وہ ایران پر ہتھیاروں کی پابندی کے دوبارہ عائد کیے جانے کی مخالفت کریں گے۔ جب کہ اعلیٰ چینی سفارت کار وانگ یی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ امریکا کے ایرانی جوہری معاہدے سے علاحدہ ہو جانے کے بعد اب وہ سمجھوتے کا فریق نہیں رہا، لہٰذا اب اس کا کوئی حق نہیں کہ وہ سلامتی کونسل سے مطالبہ کرے کہ پابندیوں کو جلد دوبارہ عائد کیا جائے۔