لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی طرف سے یتیم بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے6 مطالبات پر مبنی قرار داد سینیٹ نے متفقہ طور پر منظورکر لی۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا تھاکہ 15 رمضان المبارک کو سرکاری و غیر سرکاری سطح پر یتیموں کے دن کے طور پر منایا جائے ۔ پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا پر اس مہم کا آغاز کیا جائے جس کا مقصد معاشرے میں یتیم بچوں کا خیال رکھنے کے لیے لوگوں میں اپنا کردار ادا کرنے کے شعور کو بیدار کرنا ہو ۔ ضلعی سطح پر یتیم بچوں کی نگہداشت کے مراکز قائم کیے جائیں ، جو ان کی تربیت ، تحفظ اور فلاح پر کام کر کے انہیں معاشرے کا ایک کارآمد فرد بنا نے کا کام سر انجام دیں ۔ ملک میں یتیموں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی مقامی و بین الاقوامی این جی اوز کے لیے خصوصی مراعات فراہم کرنے اعلان کیا جائے ۔ حکومت تمام نجی اور سرکاری شعبے کے تعلیمی اداروں میں قابل یتیم اور بے سہارا طالبعلموں کو اسکالر شپ فراہم اور فیس معاف کرے ۔ یتیم اور بے سہارا بچوں کی خوراک ، صحت اور رہائش کے انتظام کے لیے ماہانہ امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔سینیٹر سراج الحق کی طرف سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستورکی
شق 25اے کے بعد 25بی کے اضافے کے حوالے سے سینیٹ میں پیش کردہ ترمیمی بل کو سینیٹ نے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا۔بل میں صحت کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سینیٹر سراج الحق کی طرف سے پیش کردہ بل آئینی ترمیم صحت کو بنیادی حقوق میں شامل کرنے سے متعلق ہے۔مجوزہ آئینی ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ریاست تمام شہریوں کو بلا تفریق مفت طبی سہولتیں مہیا کرے گی۔ہر شہری کو بہترین جسمانی اور ذہنی صحت کے حامل ہونے کاحق حاصل ہو گا۔بل کے اغراض ومقاصد میں کہا گیاہے کہ آئین کے آرٹیکل 38(د)کے مطابق ان تمام شہریوں کے لیے جو کمزوری ،بیماری یا بے روزگاری کی بنا پر مستقل یا عارضی طور پر روزی روٹی نہ کما سکتے ہوں بلالحاظ جنس، ذات،مذہب یا نسل بنیادی ضروریات زندگی مثلا خوراک، لباس،رہائش ،تعلیم اور طبی امداد مہیاکرے گی اور مذکورہ شق کے مطابق صحت کی سہولت کو کمزوری، بیماری یا بے روزگاری کے ساتھ مشروط کردیا گیا ہے چونکہ حکمت عملی کے اصولوں کے باب میں دیے گئے حقوق ناقابل نفاذ ہیں اس لیے عوام ان حقوق سے محروم ہیں۔مزید کہا گیا کہ صحت کا اہم شعبہ مسلسل نظر انداز کیا گیااس کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔