اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا معاملہ زیر غور ہے‘ انہیں کسی بھی وقت پکڑا جا سکتا ہے‘ 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر جانے والے کی ضمانت شہباز شریف نے دی‘ نواز شریف لندن میں ہشاش بشاش پھر رہے ہیں‘ ان کے پاس جب اقتدار نہیں ہوتا تو ملک سے چلے جاتے ہیں‘ شریف خاندان کا سب کچھ باہر ہے‘ ملک میں یہ صرف اقتدار کے لیے آتے ہیں‘ سیاست کو کاروبار بنانے والوں کو عوام نے مسترد کر دیا ہے‘ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے‘ احتساب کا عمل کسی صورت نہیں رکے گا‘ نواز شریف کو واپس لانے کے لیے بھی قانونی طریقہ کار پر غور کیا جا رہا ہے‘پی ٹی آئی نظریاتی لوگوں کی جماعت ہے جو موروثی سیاست پر یقین نہیں رکھتی‘ حکومت نے ایس او پیز متعارف کرانے کے بعد مرحلہ وار اور محدود پیمانے پر معاشی سرگرمیوں کا آغاز کیا‘ ایس او پیز کو نظر انداز کیا گیا تو لاک ڈاؤن کو سخت کردیں گے۔ وہ بدھ کو پی آئی ڈی میں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری ریلوے فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کورونا سے انتقال کرنے والے صوبائی اور قومی اسمبلی کے ارکان کی وفات پر افسوس ہے‘ کورونا وبا پاکستان میں تیزی سے پھیل رہی ہے‘ حکومت کورونا وبا کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے‘ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت غریب طبقے کے بارے میں بھی سوچتی ہے‘ کورونا وبا سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے‘ عالمی سطح پر بڑی معیشتیں بھی کورونا وبا کے چیلنج کا سامنا نہ کر پائیں‘وبا سے ہمارے تخمینوں سے بہت کم نقصانات ہوئے‘ عوام کورونا وبا کے ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمیکے لییعوام اور حکومتی ادارے مل کر کام کر رہے ہیں‘ امید ہے کہ ٹڈی دل پر قابو پا لیں گے۔ شبلی فراز نے کہا کہ شہباز شریف کورونا کے خوف سے اسمبلی نہیں آتے‘ مسلم لیگ (ن) کی قیادت لندن سے اپنی تصاویر وائرل کر دیتی ہے‘ مسلم لیگ (ن) کی قیادت جھوٹ اور فریب سے قوم کا وقت ضائع کر رہی ہے‘ جب نیب کا وارنٹ جاتا ہے تو شہباز شریف بھاگ جاتے ہیں‘ عدالت سے اسٹے آرڈر ملے تو ایسے نکلتے ہیں جیسے کشمیر فتح کیا ہو‘ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف واضح ثبوت موجود ہیں‘ مسلم لیگ (ن) کئی حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے‘ تصویر کا مقصد بھائی کو ڈرانا تھا کہ نواز شریف کسی بھی وقت آ سکتے ہیں‘ شہباز شریف ’’غیر اعلانیہ طور پر خود کو پارٹی کا سربراہ‘‘ قرار دے چکے ہیں۔