اسلام آباد (صباح نیوز) ضلع خیر پور میرس سندھ سے تعلق رکھنے والے مشتاق احمد سہتو نے اپنے بھائی افشاد علی سہتو کیساتھ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معروف صحافی عزیز میمن قتل کیس کی تفتیش کی مد میں ہمارے گاو¿ں صوفائی سہتا کے لوگوں کو پریشان کر رکھا ہے جبکہ ہمارے گاﺅں سے شہید صحافی عزیز میمن کا کوئی تعلق بھی نہیں ہے ،23 مئی کوایس ایس پی نواب شاہ تنویر تنیو کی سربراہی میں سندھ پولیس کی بڑی نفری جس میں کوئی بھی خاتون پولیس اہلکار نہیں تھی نے میری بیوی اور میریبچیوں سجرا جس کی عمر14 سال ہے اور آٹھویں جماعت کی طلبہ ہے ، علیزا جو کہ نویں جماعت میں پڑھتی ہے کو بغیر کوئی وجہ بتائے اغواکر لیا جن کا آج تک کوئی پتا نہیں چل رہا کہ وہ کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں ، اس کے علاوہ گاﺅں کی بہت سی اور بھی عورتیں اور مرد پولیس کی حراست میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی مہراب پور تھانے کے ایس ایچ او عظیم راجپر نے18 فروری کو ہمارے ڈیری فارم سے دو ملازمین کو غیر قانونی طور پر اٹھا لیا تھا۔مشتاق احمد سہتو نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے انتقامی کاروائی کی جارہی ہے اصل قاتلوں کو پکڑنے کے بجائے ہمارے گاﺅں کے لوگوں اور ہمارے اہل خانہ کو جب دل کرتا ہے اٹھا لیا جاتا ہے ، چادر چار دیواری کے تقدس کی پامالی کی جاتی ہے ،ہماری عزت اور جان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ مشتاق احمد سہتو نے وفاقی حکومت وزیر اعظم عمران خان ، چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اہل خانہ کو جلد از جلد بازیاب کروایا جائے اور اس واقع کا نوٹس لیتے ہوئے شہید صحافی عزیز میمن کے قتل کی اعلیٰ سطح کی انکوائری کراتے ہوئے اصل ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔