لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے اجراء کا معاملہ، چیف سیکرٹری سندھ کی تشکیل کردہ 3 رکنی تحقیقاتی ٹیم لاڑکانہ پہنچ گئی، ابتدائی تحقیقات میں 5 مشکوک ڈومیسائل کا ریکارڈ طلب، ایک جعلی ثابت ہوا، 250 ڈومیسائل کی جانچ پڑتال کا فیصلہ، بے ضابطگیوں پر ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ سے پوچھ گچھ، ڈومیسائل برانچ کا تمام عملہ تبدیل کرنے کے احکامات جاری، ریکارڈ تحویل میں لے لیا گیا۔ سندھ میں جعلی ڈومیسائل کے معاملے پر بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز کررہے ہیں جبکہ ٹیم میں سیکرٹری ایس این جی ڈی ڈاکٹر سعید منگنیجو اور ڈپٹی ڈائریکٹر ریونیو نذر احمد قریشی بطور ارکین شامل ہیں، ٹیم نے ڈپٹی کمشنر آفس دربار ہال میں عملے سے ملاقات کر کے ڈومیسائل برانچ کا دورہ کر کے ریکارڈ چیک کیا تو بیشتر ڈومیسائلز میں میٹرک بورڈ کے اصل سرٹیفکیٹ کے بجائے پاس سرٹیفکیٹ ہونے کا بھی انکشاف ہوا جبکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے چیکنگ کے دوران 5 مشکوک افراد کے ڈومیسائلز کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔ مشکوک ڈومیسائل بنوانے والوں میں پنجاب کی رہائشی روبینہ کا رہائشی ایڈریس نرسنگ کالج لاڑکانہ کا درج ہے جبکہ دو افراد فراز سولنگی اور عدیل میمن کی جانب سے ڈومیسائل کے لیے جمع کروائے گئے۔ دستاویزات میں شناختی کارڈ نمبر ہی موجود نہیں جبکہ عبدالمجید چنا اور علی رضا میرانی نامی افراد کے شناختی کارڈز ضلع لاڑکانہ کے نہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، سامنے آنے والی بے ضابطگیوں پر ڈپٹی کمشنر لاڑکانہ سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تاہم انکوائری کمیٹی کے سربراہ قاضی شاہد پرویز کا کہنا ہے کہ 250 ڈومیسائلز کے دوبارہ جانچ پڑتال ہوگی۔ ابتدائی تحقیقات میں مشکوک کیسز سمیت ایک جعلی ڈومیسائل بھی سامنے آ چکا ہے جبکہ تمام ڈومیسائل برانچ کا تمام ریکارڈ بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو قاضی شاہد پرویز نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم نے کمشنر سلیم رضا کو ڈپٹی کمشنر آفس ڈومیسائل برانچ کا عملہ تبدیل کرنے کی ہدایات دے دی ہیں۔ لاڑکانہ کی شکایات کچھ زیادہ تھیں، لہٰذا اس ضلع سے شروعات کی، سندھ کے 29 اضلاع تک جائیں گے۔ حکومتی ڈیڈ لائن کے مطابق 7 روز کے اندر بنیادی سطح کی رپورٹ مرتب کرلیں گے، تاہم مزید انکوائری کے لیے وقت درکار ہوگا، ہمیں محسوس ہوا ہے کہ ڈپٹی کمشنر آفس ڈومیسائل برانچ کا کچھ مطلوبہ ریکارڈ غائب ہے تاہم اس کے متعلق مکمل تحقیقات پر معلوم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر سٹیزن شپ ایکٹ میں تبدیلی وفاق کا صوابدیدی اختیار ہے، جائزہ لیں گے کہ کیا سفارشات بنا کر بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال کے دوران 21 ہزار 199 ڈومیسائل جاری ہوچکے ہیں۔ ڈھائی سو کیسز مشکوک ہیں، جن کی انکوائری کی ضرورت ہے۔ سٹیزن ایکٹ کے تحت صرف ڈپٹی کمشنر کو ہی ڈومیسائل پر دستخط کر کے جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ ڈومیسائل برانچ میں یہ اختیار اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر ون کو تفویض کرنا قانونی روح سے درست نہیں ہے۔