پشاور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اداروں کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے بے لاگ احتساب کی ضرورت ہے ۔طیارہ حادثے کی شفاف انکوائری کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسے حادثات سے بچا جاسکے ۔ 100 کے قریب قیمتی جانوں کے نقصان پر ہر دل دکھی اور ہر آنکھ اشکبار ہے ۔ حکومت نے اتنے بڑے سانحے پر بھی ہوش کے ناخن نہیں لیے ۔ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے ۔ اوورسیز پاکستانیوں سے ڈبل کرائے اور قرنطینہ اخراجات کے نام پر وصول کی گئی بھاری رقوم واپس کی جائیں ۔ مسئلہ کشمیر پر قومی قیادت کا مشاورتی اجلاس فوری بلایا جائے ۔ کورونا وبا اور رمضان المبارک میں متاثرین اور مستحقین کی خدمت کرنے والے جماعت اسلامی اور الخدمت فاﺅنڈیشن کے کارکن جماعت کا اصل سرمایہ ہیں ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوںنے المرکز اسلامی پشاور میں صوبائی ذمے داران کے اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل خیبرپختونخوا عبدالواسع اور پشاور کے امیر عتیق الرحمن بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کو روکنے کے لیے مو¿ثر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کر دی ہے ۔ بھارتی فوج چن چن کر نوجوانوں کو شہید کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ لداخ میں چین کے ہاتھوں ہزیمت کے بعد مکار دشمن اپنی خفت مٹانے کے لیے پاکستانی سرحدیا ایل او سی پر معصوم لوگوں کو نشانہ بناسکتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی اشتعال انگیزی سے عالمی برادری کو آگاہ رکھنا بہت ضروری ہے ۔ حکومت فوری طور پر قومی قیادت سے وسیع تر مشاورت کے لیے اجلاس بلائے تاکہ ایک مشترکہ حکمت عملی طے کی جاسکے ۔سینیٹر سراج الحق نے الخدمت فاﺅنڈیشن اور جماعت اسلامی کے رضا کاروں کو کورونا وبا اور رمضان المبارک کے دوران بہترین خدمات پر زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ پوری قوم آپ کی خدمات کی معترف ہے ۔ خیبر پختونخوا میں لاکھوں مستحقین کو راشن پیکج دینے اور کورونا وبا سے بچاﺅ کے لیے حفاظتی سامان پہنچانے پر مرکزی و صوبائی قیادت آپ کو سلام پیش کرتی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اوورسیز پاکستانی ہر مشکل گھڑی میں ملک و قوم کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں لیکن کورونا کی عالمی وبا کے دوران حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ جو سلوک کیا ، اس پر ہر پاکستانی کا سر شرم سے جھک گیاہے ۔ جو لوگ سالانہ اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کما کر ملک میں بھیجتے تھے ، انہیں ملک میں لانے کے لیے ڈبل کرایہ اور قرنطینہ سینٹروں میں رکھنے کے لیے بھاری اخراجات وصول کیے گئے ۔ حکمرانوں کے لیے یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں سے وصول کی گئی رقوم ان کو واپسی کی جائیں اور ان کی دلجوئی کے لیے حکومت اپنے رویے پر باقاعدہ ان سے معذرت کرے ۔