جاپانی ٹینس اسٹار نائومی اوسا کا مہنگی ترین خاتون ایتھلیٹ بن گئیں

150

ٹوکیو(جسارت نیوز) جاپان کی 22 سالہ ٹینس اسٹار ناؤمی اوساکا نے گزشتہ سال 3 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کما کر تاریخ میں مہنگی ترین خاتون ایتھلیٹ کا اعزاز حاصل کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ناؤمی اوساکا نے امریکا کی تجربہ کار ٹینس کھلاڑی سرینا ولیمز کو اس اعزاز سے محروم کردیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سرینا ولیمز نے جب 1999 میں پہلا گرینڈ سلیم جیتا تھا تو ناؤمی اوساکا محض ایک سال کی تھیں تاہم 19 سال بعد انہوں نے سرینا ولیمز کو یو ایس اوپن کے فائنل میں شکست دے کر اپنا پہلا گرینڈ سلیم جیتا تھا۔ناؤمی اوساکا نے اب سال میں سب زیادہ کما کر سرینا ولیمز کو مالی میدان میں بھی شکست دے دی ہے۔جاپانی اسٹار نے گزشتہ ایک سال کے دوران انعامی رقم اور دیگر مد میں 3 کروڑ 74 لاکھ ڈالر کمایا جو سرینا کے مقابلے میں 14 لاکھ ڈالر زیادہ ہے جبکہ تاریخ میں کسی بھی خاتون ایتھلیٹ کی جانب سے ایک سال میں سب سے زیادہ کمانے کا ریکارڈ بھی ہے۔روس کی ماریا شراپوا نے 2015 میں 2 کروڑ 97 لاکھ ڈالر کما کر ریکارڈ بنایا تھا۔دنیا میں مہنگے ترین ایتھلیٹس کی فہرست میں ناؤمی اوساکا 29 ویں نمبر پر ہیں جبکہ سرینا ولیمز کی 33ویں پوزیشن ہے۔مہنگے ترین ایتھلیٹس کی فہرست کے ابتدائی 100 ناموں میں 2016 کے بعد 2 خواتین شامل ہوئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2020 کے مہنگے ترین ایتھلیٹس کی فہرست ایک ہفتے کے اندر جاری کردی جائے گی۔یو ایس سی کے مارشل اسکول آف بزنس کے پروفیسر ڈیوڈ کارٹر کا کہنا تھا کہ ‘ٹینس کی کم معلومات رکھنے والے افراد کے لیے ناؤمی اوساکا ایک عظیم پس منظر کے ساتھ ایک نیا چہرہ ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل سرینا ولیمز مسلسل 4 سال تک مہنگی ترین خاتون ایتھلیٹ کا اعزاز اپنے نام کر رہی تھیں۔ناؤمی اوساکا نے 2018 میں یو ایس اوپن اور 2019 میں آسٹریلین اوپن جیت کر ٹینس کے کورٹ میں اپنی دھاک بٹھادی تھی جبکہ اس کے علاوہ دیگر کئی اہم ٹورنامنٹس میں بھی وہ پراعتماد انداز میں کارکردگی دکھا کر کامیابیاں سمیٹ چکی ہیں۔جاپان میں پیدا ہونے والی ناؤمی کے والد امریکی ملک ہیٹی سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ان کی والدہ جاپانی ہیں اور وہ 3 سال کی عمر میں اہل خانہ کے ساتھ امریکا منتقل ہوئی تھیں۔