بیجنگ: عالمی وبا کورونا وائرس کا مسکن کہلائے جانے والے چین کے شہر ووہان میں جنگلی جانوروں کا گوشت کھانے پر پابندی عائد کردی گئی۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ووہان میں سرکاری طور پر جنگلی جانوروں کے شکار اور کھانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جو سائنسی تحقیق، وبائی امراض اور دیگر حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کی گئی۔ چین کی جانب سے یہ اقدام اس وقت سامنے آیاہے جب ووہان میں چند روز قبل دوبارہ سے کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوئی۔
کورونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے گزشتہ سال دسمبر میں ہوا تھا جبکہ سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا آغاز ووہان شہر میں قائم جنگلی جانوروں کی مارکیٹ سے ہوا اور یہ شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ وائرس چمگادڑوں اور چوہوں وغیرہ کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔
مزید پڑھئیے: کیا پینگولن کرونا وائرس کی وجہ ہے؟
جس پر چین کی قانون ساز کمیٹی نے تمام تر وائلڈ لائف کی تجارت اور انہیں بطور خوراک استعمال کرنے پر مکمل پابندی عائد کردی تھی۔
تاہم یہ بات اب تک غیر تصدیق شدہ ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلنے کا اصل سبب کیا ہے لیکن امریکا سمیت کئی ممالک وبا پھیلنے کا الزام چین کے سر دھر رہے ہیں جبکہ سائنسدانوں ایک قیاس آرئیاں یہ بھی کی تھی کہ کورونا چمگادڑ، پینگولن یا اس جیسے دوسرے جانوروں سے پھیلا۔
مزید پڑھئیے: چین میں بلی اور کتے کا گوشت کھانے پر پابندی عائد
واضح رہے کہ دنیا بھر کے سائنسدان ان تککسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں تاہم کچھ سائنسدانوں کاکہنا ہے کہ سارس وائرس چمگادڑوں میں اُبھرا تھا، اس کے بعد یہ مشک بلاؤ کے ذریعے سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
چین کی مارکیٹوں میں مشک بلاؤ، چمگادڑ، سانپ، چھپکلی نما جانور اور زندہ بھیڑیے کے بچے ملتے ہیں جنہیں لوگ بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس سے دنیا بھرمیں اب تک 3 لاکھ 29 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔