لوگ ٹیسٹ کرانے کے بجائے دریا میں کود رہے ہیں،کورونا کے حقائق سامنے لائے جائیں،سراج الحق

270

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا ٹیسٹ فوری طور پر مفت کیے جائیں تاکہ عام آدمی بھی بیمار ہو تو اپنا ٹیسٹ کراسکے۔اوورسیز پاکستانیوں سے وصول کیا گیا ڈبل کرایہ اور قرنطینہ کے بھاری اخراجات واپس کیے جائیں۔پیٹرول کی قیمتوں میں اوگرا کی سفارش کے مطابق 44 روپے فی لیٹر کی کمی جائے۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی کورونا ٹیسٹ کی لیبارٹریاں قائم کی جائیں تاکہ لوگوں کو ٹیسٹ کرانے میں آسانی ہو۔ کورونا کے حوالے سے تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں اور لوگوں میں پائے جانے والے تحفظات دور کیے جائیں۔کورونا کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کی میتوں کی بے حرمتی بند کی جائے۔اس سے عوام کے اندر خوف پھیل رہا ہے اور لوگ بیماری کو چھپانے پر مجبور ہیں۔ لوگ دریا میں چھلانگ لگانا تو پسند کرتے ہیں مگر خود کو کورونا کا مریض ظاہر کرنے سے ڈرتے ہیں۔اسلام آباد میں مساج سینٹرز تو کھلے ہیں مگر مسجدیں بند ہیں۔ وبائی امراض سے بچنا ہے تو ہمیں توبہ و استغفار اور اللہ سے رجوع کا راستہ اپنانا ہوگا۔مقبوضہ کشمیر میں 9ماہسے لاک ڈائون ہے مظلوم کشمیریوں کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب اور ذمے داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی معیشت تباہ اور پوری دنیا ایک جیل خانے میں تبدیل ہوگئی ہے۔ جب انسان اللہ کے عطاکردہ عدل و انصاف کے نظام سے بغاوت کرتا ہے تو اللہ کے غضب کا کوڑا برستا ہے۔نام نہاد مہذب دنیا نے معصوم انسانوں کا خون پانی کی طرح بہایا۔ خاندانی نظام کو ختم کرکے ہم جنس پرستی کا وہ کھیل کھیلاجس سے جانور بھی شرماتے ہیں۔ان حالات میں مسلمانوں کا فرض تھا کہ وہ آخری نبی ﷺ کی امت ہونے کے ناطے اپنا فرض ادا کرتی اور انسانیت کو اللہ کی ناراضگی کے راستے پر چلنے سے روکتی مگر ہم خاموشی سے یہ تماشا دیکھتے اور ان کی ہاں میں ہاں ملاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عالمی وبا سے بچنے کے لیے ضروری کہ ہم توبہ و استغفار کا راستہ اپنائیں اور اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کورونا وباہمارے ملک میں اچانک نہیں بلکہ رینگتی ہوئی آئی ہے اورہم سے پہلے یہ ہمارے اڑوس پڑوس میں پہنچ چکی تھی مگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے اور اپنے بچائو کے لیے کچھ نہیں کیا۔اس وبا کے دوران بھی ہماری حکومتیں اور سیاسی قیادت ایک پیج پر نہیں آئی اور وفاق اور سندھ عوام کو کورونا سے بچانے کی بجائے ایک دوسرے کو فتح کرنے میں لگے رہے۔آج یہ وبا ملک کے کونے کونے میں پھیل چکی ہے، ہم اپنے ڈاکٹروں کو بھی حفاظتی سامان نہیں دے سکے بلکہ الٹا ان پڑ ڈنڈے برسائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا بجٹ زیادہ تر انتظامی امور پر خرچ ہوتا ہے لوگوں کو صحت کی سہولتیں میسر نہیں۔ 22کروڑ آبادی کے لیے ہمارے پاس صرف 13سو وینٹی لیٹر تھے جن میں سے آدھے خراب تھے۔ہمارے پاس اب موقع ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں کا ادراک کریں اور ان پر قابو پانے کی کوشش کریں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ غریب کے بس میں نہیں کہ وہ 9ہزار روپے کا کورونا ٹیسٹ کروائے اور اگر اس کے خاندان کے چند افراد بیمار ہوں تو وہ ٹیسٹ کیسے کرواسکتا ہے۔حکومت نے غریبوں کو 12ہزارروپے کا گزارہ الائونس دیا ہے وہ دو وقت کی روٹی کھائیں یا ٹیسٹ کروائیں۔ اس لیے لوگ اپنے بیماروں کو گھروں میں رکھنے اور بیماری کو چھپانے کی کوشش کرتے رہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو الخدمت فائونڈیشن سے سیکھنے کی ضرورت ہے اگر الخدمت فائونڈیشن تین ہزار روپے میں ٹیسٹ کرسکتی ہے تو حکومت لوگوں کو یہ سہولت مفت کیوں نہیں دے سکتی۔سینیٹر سرا ج الحق نے کورونا کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت پانے والے ڈاکٹروں ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداء کو خراج عقیدت اور الخدمت فائونڈیشن ،ایدھی فائونڈیشن اور دیگر فلاحی اداروں کے رضاکاروں کی خدمات پر انہیں سلام پیش کیا۔