تاجروں کے قرضوں پر سود ختم اور اصل زر کی ادائیگی 6ماہ مؤخر کی جائے‘ سراج الحق

622
سینیٹر سراج الحق سے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چودھری کی قیادت میں وفد ملاقات کررہا ہے

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکو مت سے مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ تاجر برادری کی صنعتوں ، کاروبار ، گاڑیوں اور دیگر قر ضوں پر سود کو ختم کیا جا ئے اور اصل رقم کی ادائیگی 6ماہ کے لیے مؤخر کی جا ئے جبکہ ملک میں لاک ڈائون کے اثرات کو کم کر نے اور معیشت کے پہیے کو رواں رکھنے کے لیے حکو مت تاجروں سے مل کر ایس او پیز بنائے ۔ ملکی معیشت کو بچانے کے لیے فوری طور پر معیشت بچاؤ پیکج کا اعلان کیا جائے، ملک میں کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں ہو نے والے لاک ڈائون میںسب سے زیادہ قر بانیاں پاکستان کے تا جر برادری نے دی ہے ، حالیہ لاک ڈائون کی وجہ سے ملک بھر کا کاروباری طبقہ شدید مالی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے، تاجروں کے لیے دکانوں ، گھروں کا کرایہ اور ملازمین کی تنخواہیں اور یو ٹیلیٹی بلز ادا کر نا بھی مشکل ہو چکا ہے، حکومت نے تاجر برادری کے لیے اب تک جتنے بھی ریلیف پیکجز کا اعلان کیا وہ محض زبانی جمع خر چ کے سوا کچھ بھی نہیں اور نہ ہی ان اعلانات سے تاجروں، چھوٹے دکانداروں کو کچھ ملا، بجلی بلوں پر رعایت کی مد میں اعلان کردہ 50 ارب روپے کے پیکج میں سے بھی ابھی تک کاروباری طبقے کو کچھ نہیں ملا۔ ان خیا لات کا اظہار انہوں نے مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چودھری کی قیادت میں آنے والے وفد سے گفتگو کر تے ہو ئے کیا ۔ و فد میں مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے تر جمان ضیا احمد راجا، تاجر رہنما غلام علی اور شیخ عبدالسلیم شامل تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا حکو مت کی طر ف سے چھوٹے تاجروں کے لیے اعلان کردہ 100 ارب روپے کے پیکج میں سے اب تک انہیں کچھ نہیں دیا گیا، ملکی معیشت کو بچانے کے لیے فوری طور پر معیشت بچاؤ پیکج کا اعلان کیا جائے،انہوں نے کہا ملک بھر کی تا جر برادری نے رضاکارانہ طور پر ابھی تک اپنے کاروبار بند رکھ کر سب سے زیادہ قر بانی دی ہے جبکہ حکو مت لاک ڈائون میں مارکیٹیں بندکرنے کے باوجود سماجی فاصلے کے ضابطے پر عملدرآمد کرانے میں مکمل ناکام رہی ہے۔ اس موقع پر گفتگو کر تے ہو ئے محمد کاشف چودھری نے کہا کہ حکو مت نے تاجروں اور چھوٹے دکانداروںکے لیے پیکج کے حوالے سے تاحال ریلیف نہیں دیا ، اسی طر ح تاجر، دکاندار حسبِ دستور یوٹیلیٹی بلز اور کرائے ادا کررہے ہیں، چھوٹا تاجر طبقہ تو پس کر رہ گیا ہے اور فاقہ کشی پر مجبور ہے۔انہوں نے کہااسی طرح کرایوں کی ادائیگی کی مد میں بھی ابھی تک حکومت کی طرف سے کوئی عملی ریلیف نہیں ملا، چھوٹے کاروباروں، دکانوں پر کام کرنے والے ایمپلائیز کے لیے بھی تاحال حکومت کی طرف سے کسی ریلیف پیکج کا اجرا نہیں کیا گیا۔، اب جبکہ ملک بھر میں کاروبار کھل گئے ہیں لیکن حکومت نے ایس او پیز کے لیے تاجروں کو اعتماد میں لینے کی زحمت گوارا نہیں کی، پھر بھی ہم نے خود ہی ایس او پیز لکھ کر حکومت کو دیے لیکن اس پر عملدرآمد کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 24 گھنٹے دکانیں کھولنے کی اجازت دے، رش کم ہوجائے گا،دوسری صورت یہ ہے کہ متبادل دنوں میں مختلف کاروباروں کو کھولنے کی اجازت دی جائے اور چھوٹے بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو مارکیٹ نہ آنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا احساس پروگرام کے تحت اعلان کردہ 1200 ارب روپے کے امدادی پیکج میں سے 100 ارب روپے تاجروں کے لیے مختص تھے، لیکن ان میں سے بھی ابھی تک تاجر برادری کو کچھ نہیں ملا،اسی طرح ایکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مد میں اعلان کردہ 200 ارب روپے کا ریلیف پیکج بھی دراصل حکومت کے ذمے ہے جو حکومت نے ویسے ہی ادا کرنے تھے، لیکن حکومت نے چالاکی کرکے اس رقم کو بھی کورونا ریلیف فنڈ کا نام دے کر صنعت کاروںاور تاجروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔