اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)نیب نے ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان اور ان کے بیٹے کو آج طلب کر لیا۔ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی اور ان کے بیٹے کو نیب راولپنڈی میں طلب کیا گیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ نیب شاہد خاقان اور ان کے بیٹے سے مبینہ اکاؤنٹ ٹرانزیکشنز کے بارے میں سوالات کرے گا۔ اکائونٹ میں ٹرانزیکشنز مبینہ طور پر ایل این جی معاہدوں کے دوران ہوئی تھیں۔ذرائع کے مطابق نیب شاہد خاقان عباسی سے ایل این جی اسکینڈل کے حوالے سے وہ پرانے سوالات بھی کرے گا جن کے جواب نہیں ملے تھے۔نیب نے اختیارات کے غلط استعمال پر شاہد خاقان عباسی کے خلاف عبوری ریفرنس عدالت میں دائر کر رکھا ہے۔شاہد خاقان عباسی سمیت 9 ملزمان کے نام ایل این جی کیس میں ای سی ایل میں شامل ہیں۔علاوہ ازیںسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ٹائیگر فورس بنی تو اس کا کام جنازے اٹھانا ہوگا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کے دوران سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہاں شوقیہ ٹیسٹ ہورہے ہیں، کچھ دن پہلے ایک وزیر نے کہا کہ روزانہ 40 ہزار ٹیسٹ ہورہے ہیں، کل وزیر خارجہ نے بتایا کہ 20 ہزارکی کیپسٹی ہے، کون ٹھیک کہہ رہاہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف ایک بات بتادیں کہ موجودہ حکومت کی کورونا وائرس کے خلاف حکمت عملی کیا ہے۔ وزیراعظم نے 12 خطاب کیے ہیں کہا لاک ڈاؤن نہیں لگاؤں گا، لگایا پھر کہتے ہیں نرم کردیا۔ وزیراعظم بتائیں اشرافیہ کون ہے جس نے لاک ڈاؤن کردیا، وزیراعظم نے جس دن لاک ڈاؤن نہ کرنے کا اعلان کیا اس دن ان کے گھر کے باہر کرفیو لگا ہوا تھا۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کے نزدیک کورونا کی سب سے بڑی وجہ 18ویں ترمیم ہے، شاید یہ سمجھتے ہیں کہ 18 ویں ترمیم ختم کرنے سے کورونا کاروبار ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹائیگر فورس کیا چیز ہے اس کا بجٹ کون دے گا، یہ ٹائیگر فورس بنی تو اس کا کام جنازے اٹھانا ہوگا، اللہ نہ کرے ایسا ہو لیکن آثار ایسے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت کورونا روکنے کیلیے کچھ نہیں کرے گی۔ عوام کو بھگتنا پڑے گا، جیسے حکومت سوتی رہی اور چینی کا بحران آیا اور عوام نے بھگتا، ملک میں نہ ٹیسٹنگ پروٹوکول ہے نہ ٹریٹمنٹ پروٹوکول ہے۔