تہران/ کابل (انٹرنیشنل ڈیسک) سرحدی علاقے میں ایرانی سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے مبینہ طور پر افغان پناہ گزینوں کو ہلاک کیے جانے کے الزامات کی مشترکہ تحقیقات کے لیے ایران اور افغانستان نے بات چیت کی ہے۔ افغان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تحقیقات کے لیے دونوں ممالک واقعے کی مشترکہ چھان بین کریں گے اور اس حوالے سے ضرورت پڑنے پر دو طرفہ وفود ملاقات بھی کر سکتے ہیں۔ ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ایسنا کے مطابق یہ معاہدہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور ان کے افغان ہم منصب حنیف اتمر کے درمیان ٹیلی فونک رابطے میں ہوا۔ یاد رہے کہ 2 مئی کو افغان ذرائع ابلاغ میں یہ خبر نشر ہوئی تھی کہ ایرانی بارڈر گارڈز نے مبینہ طور پر 57 افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کر کے انہیں دریا میں پھینک دیا تھا، جس کی وجہ سے 23 پناہ گزین ڈوب کر ہلاک ہوگئے تھے۔ تاہم تہران نے واقعے میں اس کے سیکورٹی اہلکاروں کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق افغان وزیر خارجہ نے ایرانی ہم منصب سے کہا کہ ان کی طرف سے ایک ٹیم افغانستان میں ہرات بھیج دی گئی ہے، تاکہ وہاں عینی شاہدین سے ملاقاتیں اور اس واقعے کی تحقیقات ہو۔ مئی کے آغاز میں افغانستان کے مغربی صوبے ہرات کے ضلع رباط سنگ سے تعلق رکھنے والے 50 سے 52 افغان مزدوروں نے غیرقانونی طور پر ایران میں روزگار کے لیے جانے کی کوشش کی تھی۔ عینی شاہدین اور افغان حکام کے مطابق ان پناہ گزینوں کو ایرانی بارڈر گارڈز نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور بعد میں قریبی دریا میں پھینک دیا تھا۔