کورونا پر قومی ا سمبلی کا اجلاس‘ ایس او پیز نظرانداز۔اب سندھ کارڈ نہیں چلے گا‘ شاہ محمود قریشی

408

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) کورونا وائرس کی صورتحال پر بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایس او پیز نظر اندازکردیے گئے۔وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور، امجد نیازی اور شیخ روحیل اصغر سمیت کئی حکومتی واپوزیشن ارکان نے ماسک ہی نہیں پہنے۔ اس موقع پر سماجی فاصلے کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ایوان میںایک دوسرے سے گھلنے ملنے والا ماحول بنارہا۔ اراکین کی جانب سے احتیاطی تدابیر نظر انداز کرنے پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ سماجی فاصلہ رکھیں اور ماسک پہنیں، اگر ارکان کو مجلس کرنی ہے تو باہر جاکر کریں تاہم کسی نے ڈپٹی اسپیکر کی ہدایات پر توجہ نہیں دی۔تاکید کے باوجود وزیرخارجہ اور اپوزیشن رہنماؤں نے دستانے بھی نہیں تھے ۔اجلاس میں شریک ارکان انتہائی پرسکون اور مطمئن دکھائی دیے، روایتی انداز میں ایک دوسرے سے گپ شپ لگاتے رہے، کورونا وائرس کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اجلاس دوران کسی قسم کا خوف ، ڈر دیکھنے میں نہیں آیا ۔اجلاس میں کرونا وائرس سے شہید اور متاثرہ تمام افراد کے لیے جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی نے دعا کروائی۔دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے بھی دعا کی گئی۔وزیراعظم عمران خان اجلاس سے غیر حاضر رہے جب کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہباز شریف کو ان کی پارٹی کی طرف سے صحت کی خرابی کو جواز بناکر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی سے صوبائی تعصب کی بو آرہی ہے تاہم اب کوئی سندھ کارڈ نہیں صرف پاکستان کارڈ چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن کو نرم کیا تو اس پر بھی تنقید کرتے ہوئے ہم پر طعنہ زنی کی گئی،مراد علی شاہ کی کوشش کے باوجود لاک ڈاؤن اس طرح نہیں ہوسکا جیسا ہونا چاہیے تھا، اگر لاک ڈاؤن کو برقرار رکھتے تو 7 کروڑ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جاتے۔اس موقع پر ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ کورونا وائرس پر یورپ کی مثال نہ دیں کیونکہ ہمارے ہاں ابھیتیزی آنی ہے جب کہ وہاں صورتحال بہتر ہوچکی ہے ،شاہ محمود قریشی کو سندھ کارڈ کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا، سندھ نے بہترین کام کیا، اگر صوبائی خود مختاری کا مسئلہ پہلے حل کرلیا جاتا تو بنگلا دیش جدا نہ ہوتا لہٰذا جو چیزیں تمام اکائیوں نے مل کر طے کرلی ہیں انہیں نہ چھیڑا جائے۔خواجہ آصف نے قرنطینہ مراکز کے معائنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ قرنطینہ مراکز میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔100,100 مریضوں کے لیے ان مراکز میں صرف دو دو باتھ رومز ہیں، وزیرا عظم عمران خان کی ان حالات میں بھی بدلے کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی، انتقام کی سوچ اختیار کیے ہوئے ہیں، اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاریاں جاری ہیں، کیا اس طرح قومی اتفاق رائے، قومی سوچ اور اتحاد کا مظاہرہ ہوسکتا ہے، حکومت کی کوئی پالیسی نہیں،کوئی کسی معاملے کی ذمے داری قبول کرنے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ کرونا کی انتہا پر لا گ ڈاؤن ختم کردیا گیا،صحت کا کوئی وزیر نہیں ،کیا پارلیمنٹ لاوارث ہے کہ 342 ارکان میں کوئی وزیر صحت نہیں بن سکتا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہعمران خان کو ملک کا وزیراعظم بننا چاہیے تھا مگر وہ پی ٹی آئی کے وزیراعظم بن گئے۔، وزیراعظم کنفیوژ ہیں اور اپنی ذمے داری ادا نہیں کررہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کورونا ریلیف آرڈیننس منظور نہیں کررہی اور سندھ میں ریلیف کے سامنے پی ٹی آئی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے ،میں مطالبہ کرتا ہوں کہ گورنز سندھ آج ہی اس آرڈیننس کو منظور کریں۔ بلاول نے پی ٹی آئی کے اراکین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جہاں ہم کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ کام کرنے نہیں دیتے، صرف سندھ کی بات نہیں کررہا بلکہ پورے پاکستان کی بات کررہا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ’ کورونا کے وبا کے موقع پر ایسے بیانات نہ دیں جس طرح کی بیان بازی آپ کرتے ہیں، ہم عمران خان کو اپنا وزیر اعظم مانتے ہوئے کہیں گے کہ آگے بڑھیں، کیونکہ مجھے آپ سے لڑنا نہیں ہے بلکہ مل کر کام کرنا ہے، وزیراعظم کو اپنے بیٹنگ آرڈر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ذمے دار ارکان کو ہمارے ساتھ بات کرنے کے لیے منتخب کریں جو تمیز سے بات کرتے ہیں۔بلاول نے یہ بھی کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورننگ نہیں، سندھ کو وفاق کا ساتھ چاہیے، وفاقی حکومت نے سندھ سے کیے گئے وعدوں کی پاسداری نہیں کی ، خیبرپختونخوا کو بھی سپورٹ نہیں ملی، ہم مثبت تنقید کرتے ہیں لیکن سندھ میں تحریک انصاف کے نمائندے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے عوام کو کنفیوژ کررہے ہیں۔فاق کی طرف سے ہماری ہر کوشش کو انڈر مائن کیا جائے گا تو ہماری کوشیش ناکام ہوںگی، یہ عالمی بحران ہے ،سندھ کا ایک سال کا ہیلتھ بجٹ اس وبا کے لیے کافی نہیں ہوگا،کرائسز کے دوران وفاقی حکومت گالی دینے اور کردار کشی کے بجائے مدد کرے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کی تقریر ختم ہوتے ہی حزب اختلاف کے اراکین اجلاس سے واک آوٹ کرگئے۔ وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس بدھ دن 12 بجے تک ملتوی کردیا۔قبل ازیں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے بیان میں کہا کہ اراکین اور عملے کے ٹیسٹ پازیٹو آنے کے بعد میں نے فیصلہ کیا ہے کہ آج اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کروں گا، پہلے دن سے میں وڈیو لنک پر سیشن کا کہ رہا ہوں اپوزیشن کے دباؤ میں آ کر پارلیمانی کمیٹی نے غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا اور ملکی سیاسی قیادت کو غیر ضروری خطرے میں ڈال دیا۔