کراچی‘ لاہور اور پشاور میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے‘ اسد عمر کا انتباہ

534

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی، لاہور اور پشاور میں بھی کورونا کیسزکی تعداد بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 359 اور کے پی میں 177 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاوَن کیا گیا، لاڑکانہ، کوئٹہ میں بھی کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔کورونا وائرس سے متعلق صحت کے ڈیٹا کیلیے ایک پورٹل بن چکا ہے، خوشی ہے کہ کورونا سے متعلق قومی فیصلے مشاورت سے ہو رہے ہیں، زیادہ بڑے فیصلے ہو چکے ہیں، اب عملدرآمد کا وقت ہے لوگوں سے لمبے عرصے تک روزگار چھینا نہیں جا سکتا، زیادہ بڑے فیصلے ہو چکے ہیں، اب عمل درآمد کا مرحلہ ہے۔ اتوار کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ قومی فیصلے مشاورت سے ہو رہے ہیں۔ زیادہ بڑے فیصلے ہو چکے ہیں اب عمل درآمد کا مرحلہ ہے۔ہمیں زندگی کا پہیہ چلانے کے ساتھ جانوں کا تحفظ بھی کرنا ہے۔ یہاں سب مل کر ایک مربوط نظام کے تحت کام کر رہے ہیں این سی سی فیصلے پر قومی اتحاد کے ساتھ عمل درآمد ہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ لوگوں سے لمبے عرصے تک روزگار چھینا نہیں جاسکتا جبکہ کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر مسلسل کام کر رہا ہے۔ اب پورا ملک بند کرنے کے بجائے مخصوص علاقوں پر فوکس ہوگا اور نشاندہی کرنی ہے کس علاقے میں کیسز زیادہ اور وائرس پھیل رہا ہے۔ گزشتہ روز ساڑہے 13 ہزار کورونا ٹیسٹ کیے گئے اور 70 لیب ہیں جہاں کورونا ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ سمارٹ لاک ڈاؤن کے نظام نے کام کرنا شروع کر دیا ہے۔ پنجاب کے 359، اور خیبر پختونخوا کے 177 علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ لاڑکانہ اور کوئٹہ میں بھی کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ پشاور میں بھی کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ کورونا سے متاثرہ 85 افراد وینٹی لیٹرز پر ہیں جبکہ گزشتہ رات تک ملک بھر میں 165 افراد وینٹی لیٹرز پر تھے۔اسد عمر نے کہا کہ ایسا موثر نظام چاہیے جس میں مریض کو صحیح ہسپتال تک پہنچایا جا سکے۔ کورونا وائرس سے متعلق صحت کے ڈیٹا کے لیے ایک پورٹل بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال میں لمبے عرصے تک لوگوں سے روزگار نہیں چھینا جاسکتا، بجائے تمام ملک کو بند کرنے کے کورونا سے متاثرہ مخصوص علاقے بند کریں گے وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسے نظام کی ضرورت ہے کہ معیشت کا پہیہ بھی چلے اور لوگوں کا تحفظ بھی ہو، تمام ادارے مل کر مربوط نظام کے تحت کام کررہے ہیں، ایپ کے ذریعے ملک بھر کے اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کا اسٹیٹس اپ ڈیٹ کر رہے ہیں ایپ کے ذریعے مریض کو قریبی اسپتال اور وینٹی لیٹر کی دستیابی کا علم ہوسکے گا، عوام سے اپیل کے کورونا علامات پر ٹیسٹ کرائیں یہ سب کیلیے ضروری ہے۔ تمام اقدامات ایک طرف، کورونا کی روک تھام ہر شخص کی انفرادی ذمے داری ہے، خوشی ہے کہ قومی فیصلے مشاورت سے ہو رہے ہیں۔ زندگی کا پہیہ چلانے کے ساتھ جانوں کا تحفظ بھی کرنا ہے، سب مل کر ایک مربوط نظام کے تحت کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں سے لمبے عرصے تک روزگار نہیں چھینا جا سکتا، کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر مسلسل کام کر رہا ہے، تمام ملک بند کرنے کے بجائے مخصوص علاقوں پر فوکس ہوگا۔ امید ہے کہ این سی سی کے فیصلے پر قومی اتحاد کے ساتھ عملدرآمد ہوگا، نشاندہی کرنی ہے کہ کس علاقے میں کیسز زیادہ اور وائرس پھیل رہا ہے۔