اسلام آباد (آئی این پی،صباح نیوز )چینی ا سکینڈل میںمسلم لیگ (ن) کے سینئررہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر ایف آئی اے ڈی جی واجد ضیاء کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہو گئے ۔ (ن) لیگی رہنما کمیشن کی معاونت کے لیے ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز پہنچے جہاں انکوائری کمیشن کے اجلاس میں ایک گھنٹے تک شرکاء کو بریفنگ دیتے رہے ۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انکوائری کمیشن کے سامنے ہم نے کوئی سیاسی بات نہیں کی ۔ کمیشن ارکان کو صرف زبانی طورپر چینی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق بریفنگ دی تاہم ضرورت پڑنے پر کمیشن کی تحریری طور پر بھی معاونت کر سکتے ہیں۔، چینی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری ای سی سی اور وفاقی کابینہ نے دی اس لیے وزیر اعظم عمران خان اور کابینہ کے ارکان سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہیے ۔ ہفتہ کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں شوگر انکوائری کمیشن میں پیشی کے بعد سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خرم دستگیر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنی پارٹی کی ہدایات پر کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔ کمیشن میں ہم نے کوئی سیاسی بات نہیں کی۔ ہم شواہد دیںگے تا کہ حقائق سامنے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمتیں ای سی سی اور کابینہ کی وجہ سے قیمتیں بڑھیں۔قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار حکومت ہے اور یہ ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم نالائق بھی ہے اور کرپٹ بھی ہے جو ثابت ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم نے کمیشن کو زبانی بریف کیا ، ضرورت پڑی تو تحریری طور پر بھی کمیشن کی معاونت کریں گے ۔ہم نے کمیشن سے کہا کہ ای سی سی اور کابینہ کے ممبران کو بلا کرپوچھا جائے کہ ایکسپورٹ کو روکا کیوں نہیں گیا۔ای سی سی اور کابینہ کوجوا ب دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے روح رواں کرپشن میں ملوث رہے ۔کمیشن جب تک وزیر اعظم کو بلا کر جواب نہیں لیتا تب تک کمشن کی رپورٹ تسلی بخش نہیںہو گی۔علاوہ ازیںآل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدیدار چینی بحران کی انکوائری کرنے والے کمیشن کے سامنے پیش ہوئے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سامنے پیش ہونے والوں میں آل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے صدر اسلم فاروق موجود ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب، سندھ، کے پی کے صدور بھی ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں پیش ہوئے ۔چینی بحران کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کے سربراہ واجد ضیا اور ممبران گوہر نفیس، احمد کمال، بلال رسول، ماجد حسین اور بشیر اللہ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدے داروں کے بیان قلم بند کیے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے سبسڈی لینے، چینی کی درآمد اور قیمت میں اضافے کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔ذرائع کے مطابق عہدیداران سے ٹیکس چرانے، بے نامی ٹرانزیکشن ، غیر رجسٹرڈ ایجنٹس اور مڈل مین کے کردار کے متعلق بھی پوچھا گیا ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ میٹنگ دوپہر 2 بجے تک جاری رہی۔ کمیشن نے آج (اتوار کو) زیرِ تحقیق شوگر ملز کے سی ای اوز کو بھی بلایا ہے۔