ایرانی ہیکروں کا کورونا ویکسین تیار کرنے والی امریکی کمپنی پر حملہ

274

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) انٹرنیٹ پر عوام الناس کے لیے موجود آرکائیوز سے انکشاف ہوا ہے کہ ایران کے ساتھ روابط رکھنے والے ہیکروں نے گزشتہ ہفتوں کے دوران دوائیں تیار کرنے والی امریکی کمپنی جیلیاڈ سائنسز کے ملازمین کو اپنا ہدف بنایا۔ یہ کمپنی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے دوا پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ رائٹرز نیوز ایجنسی اور انٹرنیٹ سیکورٹی کے 3محققین نے بھی مذکورہ آرکائیوز کا جائزہ لیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ میں کمپنی کے ایک سینئر ایگزیکٹو کو ای میل پر ایک جعلی پیج پر لاگ ان ہونے کا لنک ارسال کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد پاس ورڈ چرانا تھا۔ رائٹرز کو اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا یہ سائبر حملہ کامیاب رہا یا نہیں۔ اس سائبر حملے کی تحقیقات کرنے والے ایک سائبر سیکورٹی ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ایک ایرانی گروپ کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ان کوششوں کا مقصد صحافیوں کی شناخت استعمال کرتے ہوئے مذکورہ کمپنی کے ملازمین کے ای میل اکاؤنٹس تک پہنچنا ہے۔ دیگر 2 محققین نے بتایا کہ انہیں علانیہ طور پر گفتگو کی اجازت نہیں ہے۔ ان کے مطابق سائبر حملوں کی کوشش میں استعمال ہونے والے ڈومینز اور سروَرز ایران کے ساتھ مربوط ہیں۔ اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے کسی بھی سائبر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ جیلیاڈ کمپنی کی تیار کردہ دوا کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے سب سے زیادہ زیر نگرانی رکھی جانے والی دوا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جیلیاڈ کمپنی کے حصص ان تھوڑے حصص میں سے ہیں، جنہوں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران عالمی مارکیٹ کے رجحان کی مخالف سمت سفر کیا۔ 2020ء کے دوران کمپنی کے حصص کی قیمت میں 18فیصد تک کا اضافہ ہوا۔ اس دوا کے ذریعے کورونا وائرس کے علاج کے امکان کے حوالے سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ یاد رہے کہ امریکا اس سے قبل بھی ایرانی ہیکرز پر سائبر حملوں کا الزام لگاتا رہا ہے۔ امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ ایران اور اس کی سازشی عناصر کے پاس بہترین سائبر ہتھیار موجود ہیں، جو جدید اور کثیر جہت سائبر لڑائی میں استعمال کیے جا سکتے ہیں اور ان کے حقیقی دنیا پر گہرے اثرات ہو سکتے ہیں۔