لاڑکانہ، ڈہرکی سے 3 لاکھ 80 ہزار گندم کی بوریاں برآمد

549
لاڑکانہ : محکمہ خوراک کی جانب سے چھاپے کے دوران برآمد کی گئی گندم کی بوریاں

لاڑکانہ، ڈہرکی، نوشہرو فیروز (نمائندگان جسارت) لاڑکانہ اور ڈہرکی میں مختلف فلور ملوں اور گوداموں پر چھاپے، کروڑوں روپے مالیت کی 3 لاکھ 80 ہزار گندم کی بوریاں برآمد۔ لاڑکانہ میں محکمہ خوراک گندم کی خریداری کا ہدف پورا کرنے میں ناکام، رائس مل پر چھاپا، پانچ کروڑ مالیت کی پندرہ ہزار بوریاں برآمد کرکے تحویل میں لے لی گئیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے ٹارگٹ میں مزید 35 ہزار بوریوں کا اضافہ کرلیا گیا، محکمہ خوراک کے افسران ہدف حاصل کرنے کے لیے پریشانی میں مبتلا ہوگئے، ہدف پورا نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ سرکاری مراکز پر آبادگاروں سے رشوت طلب کرنا، باردانہ کی غیر منصفانہ تقسیم اور آبادگاروں کو پریشان کرنا بتایا جارہا ہے۔ محکمہ خوراک کی جانب سے ہدف پورا کرنے کے لیے رائس ملز پر چھاپوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ محکمہ خوراک کے افسران کا میرو خان روڈ پر واقع رائس مل پر چھاپے کے دوران پانچ کروڑ پچیس لاکھ روپے مالیت کی پندرہ ہزار گندم کی بوریاں اپنی تحویل میں لے لیں گئیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ لاڑکانہ کے مطابق تین روز کے دوران غیر قانونی ذخیرہ کی گئی 36 کروڑ مالیت کی 96 ہزار گندم کی بوریاں برآمد کی جاچکی ہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے ضلع بھر میں 6 لاکھ 70 ہزار گندم کی بوری خریدنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، تاہم اب تک 3 لاکھ بوری خریدی جاسکی تھیں کہ گندم آنا بند ہوگئی، صورتحال باعث تشویش ہے، گندم کی خریداری کا ہدف پورا کرنے کے لیے ذخیرہ اندوزوں کیخلاف چھاپا مار کارروائیاں جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق چھاپا مار کارروائیوں کے باوجود گندم کی خریداری کا مقرر کردہ حکومتی ہدف پورا کرنے میں محکمہ خوراک پریشانی کا شکار ہے۔ دوسری جانب گندم خریداری کا ہدف پورا نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ سرکاری مراکز پر گندم لانے والے آبادگاروں کی گندم سے کٹوتی کرکے ان سے رشوت کی جارہی ہے جبکہ باردانہ کی غیر منصفانہ تقسیم اور افسران کی جانب سے انہیں تنگ کرنے کے باعث آبادگار سرکاری مراکز پر گندم فروخت کرنے کے بجائے رائس ملرز اور پرائیویٹ لوگوں کو بیچ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے لاڑکانہ ضلع میں مقرر کردہ ہدف میں 35 ہزار بوریوں کا اضافہ کردیا ہے، مل مالکان اور پرائیویٹ لوگوں کی جانب سے گندم کی فی من 1300 روپے میں خریدی جارہی ہے، جسے گندم کے آٹے کے طور پر فی من 1850 روپے میں فروخت کیے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جس کے باعث مل مالکان اور پرائیویٹ لوگ گندم کی خریداری کو بڑھا دیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے مقررہ ہدف بھی پورا نہیں ہورہا۔ اس صورتحال میں مستقبل قریب میں آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافے کے بھی امکان ہیں۔ ڈہرکی میںگندم کی بڑے پیمانہ پر غیر قانونی ذخیرہ اندوزی کی خفیہ اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر ڈہرکی کا مختارکار اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرول آفیسرو عملے کے ساتھ متعدد فلور ملوں پر اچانک چھاپے مار کر بھاری تعداد میں غیر قانونی طور پر ذخیرہ کی گئی کروڑوں روپے مالیت کی 3 لاکھ 65 ہزار گندم کی بوریاں برآمد کرکے ضبط کرلیں۔ 4 فلور ملیں اور 2 نجی گودام سیل کر کے تحقیقات کے لیے ان کا ریکارڈ ضبط کرلیا، مزید تحقیقات شروع۔ اچانک چھاپوں سے ملز مالکان اور عملے میں کھلبلی مچ گئی۔ چھاپے کی خبر ملتے ہی ملز مالکان و ملز کا مرکزی عملہ غائب۔ سندھ بھر میں محکمہ خوراک کے سرکاری طور پر گندم خرید کرنے کے سرکاری پیریڈ کے درمیان بڑے پیمانہ پر نجی سیکٹر کی جانب سے خفیہ طور پرگندم کی غیر قانونی طور پر ذخیرہ اندوزی کی صوبہ سندھ بھر میں روک تھام کی کارروائیوں کی کڑی کے تحت ڈہرکی تحصیل میں نجی فلور ملوں اور گوداموں میں سرکاری ہدف کے پورا ہونے سے قبل ہی بڑے پیمانے پر غیر قانونی طور پر گندم ذخیرہ کرنے کی سرکاری خفیہ ایجنسیوں کی متعدد اطلاعات پر محکمہ خوراک کے ڈسٹرکٹ آفیسر ضلع گھوٹکی روشن الدین پنہور کا اسسٹنٹ کمشنر ڈہرکی رضوان احمد اور مختار کار ڈہرکی اشرف پتافی کے ہمراہ اچانک ڈہرکی تحصیل میں قائم متعدد فلور ملوں اور نجی گوداموں پر اچانک چھاپے مار کر فلور ملوں کے گندم کی آمدو رفت کے اسٹاکس کے ریکارڈ کو چیک کیا تو بھاری تعداد میں غیر قانونی طور پر قبل از وقت ذخیرہ کی گئی کروڑوں روپے کی بھاری مالیت کی 3 لاکھ 65 ہزار گندم کی بوریاں برآمد کر کے سرکاری طور پر ضبط کرلیں۔ سرکاری ٹیم نے سن شائن فلور مل، سمیجا فلور مل، 5 اسٹار فلور مل اور ایس ایس ڈی فلور مل سمیت 4 فلور ملوں اور 2 نجی گوداموں کو باقاعدہ سیل کرکے ان کا ریکارڈ بھی مزید تحقیقات کے لیے اپنے قبضہ میںکرلیا ہے۔ ادھر محکمہ خوراک اور مقامی انتظامیہ کے ڈہرکی میں چھاپوں کی سن گن لگتے ہی فلور ملز مالکان اور عملے میں کھلبلی مچ گئی اور دوران چھاپا اکثر ملز مالکان و ملز کا مرکزی عملہ غائب پایا گیا۔ ادھر اسسٹنٹ کمشنر ڈہرکی رضوان احمد اور فرسٹ کلاس مجسٹریٹ ڈہرکی اشرف پتافی نے باضابطہ سرکاری طور پر محکمہ خوراک ضلع گھوٹکی کی چھاپا مار ٹیم کے ہاتھوں ڈہرکی 4 فلور ملوں کے سرکاری طور پر سیل کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ نوشہرو فیروز میں حکومت سندھ کی خاص ہدایات پر گندم کی ذخیرہ اندوزی روکنے اور گندم کی خریداری کے ہدف کو پورا کرنے کے لئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ماجد علی ماکو، ڈی ایف سی قریب اللہ سومرو ،فوڈ انسپکٹر بدر علی سومرو اور دیگر متعلقہ افسران پاک فوج کے جوان، رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ بھریاروڈ غلہ منڈی اور کنڈیارو کی مختلف مارکیٹوں اور فیکٹریوں ، محراپور غلہ منڈی، خانواہن میں گندم ذخیرہ کرنے والے تاجروں اور دکانداروں پر چھاپہ مار ے گئے۔ ہزاروں کی تعداد میں ذخیرہ کی گئی گندم محکمہ خوراک سندھ کے حوالے کی گئی۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی ذخیرہ اندوزی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی.بھریاروڈ غلہ منڈی سے 60 ہزار بوری گندم ضبط جبکہ کنڈیارو سے ملنے والی 11500 بوریاں محکمہ خوراک کے حوالے کی گئیں۔ اس موقع پر ڈی ایف نے بتایا کہ نوشہرو فیروز ضلع کا ٹارگٹ 15 لاکھ بوریاں ہے جس میں 11 لاکھ پورا ہوگیا ہے۔ محرابپور غلہ منڈی سیل کر دی گئی، ساری گندم محکمہ خوراک اٹھائے گا کسی کو ذخیرہ اندوزی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ خانواھن میں کاررروائی کے دوران 37 ہزار بوریاں ملیں جوکہ محکمہ خوراک کے حوالے کر دی گئیں۔ کنڈیارو کے قریب انمول کاٹن فیکٹری میں 30 ہزار سے زائد گندم کی بوریاں ملنے پر فیکٹری کو سیل کردیا گیا۔ فیکٹری کے باہر پولیس چوکی قائم کردی گئی جبکہ محکمہ خوراک کے افسران کو گندم کی بوریوں کی گنتی کرنے اور اپنے قبضے میں لینے کے احکامات جاری کیے گئے۔