لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لاک ڈائون اور کورونا وبا کی وجہ سے بلوچستان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے لیکن وفاقی حکومت کی طر ف سے اب تک کسی خصوصی امدادی پیکج کااعلان نہیں کیا گیا۔ آئندہ بجٹ میں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے خصوصی فنڈز رکھے جائیں۔موجودہ اور سابق حکومتوں نے بلوچستان کے حوالے سے جتنے وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں ہوئے ۔بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے مگر یہ وسائل بلوچستان کے عوام پر خرچ نہیں ہورہے ۔کورونا وائرس کے شورو غوغا میں گوادر کی ڈیولپمنٹ رک گئی ہے ۔لسبیلہ سے کوئٹہ تک سڑک تعمیر نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے ایک سال کے اندر 8 ہزار مسافرحادثات کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے ۔ سی پیک کے حوالے سے اعلانات بہت ہوئے مگر ان کو ابھی عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کے امرائے اضلاع کے وڈیولنک پر ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں صوبائی امیر مولانا عبد الحق ہاشمی اور سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمن بھی شریک تھے ۔ امرائے اضلاع نے کورونا وبا اور رمضان المبارک میں اپنے اپنے اضلاع میں ہونے والی امدادی سرگرمیوں کی بھی تفصیلی رپورٹ پیش کی۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا اور معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے جن میں سونے ،کوئلے ، گیس کے بے پناہ ذخائر ہیں۔بلوچستان انتہائی اسٹرٹیجک جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے اس کے باوجود آج بھی بلوچ علاقوں میں تعلیم اور صحت تودور کی بات ہے حکومت ان کے لیے پینے کے صاف پانی کا انتظام بھی نہیں کرسکی ، بلوچستان میں ابھی بھی ایسے گائوں موجود ہیں جہاں مائیں اور بہنیں کئی کئی کلومیٹر دور سے پانی لے کر آتی ہیں اور بچے اور بچیاں4،4 کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرکے اسکول جاتے ہیں۔صوبے بھر کی سٹرکیںآج بھی ویسی ہیں جیسی 25سال قبل تھیں، ان پر آج بھی کام شروع نہیں ہو سکا۔ کوئٹہ تا تربت ،کوئٹہ تا خاران،اسی طرح ژوب تا ڈیرا اسماعیل خان 25سال گزرنے کے باوجود بھی ویسی ہی ہیں ۔صوبے کے عوام سمجھتے ہیں کہ حکومت سٹرکوں ، تعلیم اور علاج معالجے کا انتظام کر سکی اور نہ ہی بے روزگاروں کے لیے روز گار کا بندو بست کرسکی۔اس گمبھیر صورتحال سے بلوچستان کے عوام کے اندر احساس کمتری کا تاثر دن بدن گہرا ہورہا ہے اور ایک مایوسی اور ناامید ی کی فضا نے عوام کو اپنے حصار میںلے رکھا ہے جو قومی یکجہتی کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ گوادر میں چھوٹے ماہی گیراپنے مستقبل کے حوالے سے انتہائی فکر مند اور پریشان ہیں۔ٹرالی مافیا نہ صرف مقامی مچھلی کی نسل کشی کررہا ہے بلکہ چھوٹے ماہی گیروں کو علاقہ چھوڑنے پر بھی مجبور کررہا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ ہزاروں چھوٹے ماہی گیروں کا روز گار نہ بچایا گیا تو ان کا مستقبل بھی محفوظ نہیں رہے گا اس لیے ٹرالی مافیا کو ماہی گیری کے اصول و ضوابط کا پابند بنایا جائے اور اس کے ہاتھوں چھوٹے ماہی گیروں کے استحصال کو روکا جائے ۔