آئندہ بجٹ میں بلوچستان کیلئے خصوصی فنڈز رکھے جائیں، سینیٹر سراج الحق

528

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے خصوصی فنڈز رکھے جائیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لاک ڈاﺅن اور کورونا وبا کی وجہ سے بلوچستان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے لیکن وفاقی حکومت کی طر ف سے اب تک کسی خصوصی امدادی پیکیج کااعلان نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ  موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے بلوچستان کے حوالے سے جتنے وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے ۔بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے مگر یہ وسائل بلوچستان کے عوام پر خرچ نہیں ہورہے ۔کورونا وائرس کے شورو غوغا میں گوادر کی ڈویلپمنٹ رک گئی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق  کا مزید کہنا تھا کہ لسبیلہ سے کوئٹہ تک سڑک تعمیر نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے ایک سال کے اندر آٹھ ہزار مسافرحادثات کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے ۔سی پیک کے حوالے سے اعلانات بہت ہوئے مگر ان کو ابھی عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔

            سینیٹر سراج الحق نے مزید  کہا کہ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا اور معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے جن میں سونے ،کوئلے ، گیس کے بے پناہ ذخائر ہیں۔بلوچستان انتہائی اسٹرٹیجک جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے اس کے باوجود آج بھی بلوچ علاقوں میں تعلیم اور صحت تودور کی بات ہے حکومت ان کے لئے پینے کے صاف پانی کا انتظام بھی نہیں کرسکی ، بلوچستان میں ابھی بھی ایسے گاﺅں موجود ہیں جہاں مائیں اور بہنیں کئی کئی کلومیٹر دور سے پانی لیکر آتی ہیں اور بچے اور بچیاں چار چار کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرکے سکول جاتے ہیں۔

سینیٹر سراج الحق  کا مزید کہنا تھا کہ صوبہ بھر کی سٹرکیں آج بھی ویسی ہیں جیسی 25سال قبل تھیں، ان پر آج بھی کام شروع نہیں ہو سکا۔ کوئٹہ تا تربت ،کوئٹہ تا خاران،اسی طرح ژوب تا ڈیرا اسماعیل خان 25سال گزرنے کے باوجود بھی ویسی ہی ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ کے عوام سمجھتے ہیں کہ حکومت سٹرکوں ، تعلیم اور علاج معالجہ کا انتظام کر سکی اور نہ ہی بےروزگاروں کےلئے روز گار کا بندو بست کرسکی۔اس گھمبیر صورتحال سے بلوچستان کے عوام کے اندر احساس کمتری کا تاثر دن بدن گہرا ہورہا ہے اور ایک مایوسی اور ناامید ی کی فضا نے عوام کو اپنے حصار میں لے رکھا ہے جو قومی یکجہتی کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے ۔

            سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ گوادر میں چھوٹے ماہی گیراپنے مستقبل کے حوالے سے انتہائی فکر مند اور پریشان ہیں۔ٹرالی مافیا نہ صرف مقامی مچھلی کی نسل کشی کررہا ہے بلکہ چھوٹے ماہی گیروں کو علاقہ چھوڑنے پر بھی مجبور کررہا ہے ۔س

ینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہزاروں چھوٹے ماہی گیروں کا روز گار نہ بچایا گیا تو ان کا مستقبل بھی محفوظ نہیں رہے گا اس لئے ٹرالی مافیا کو ماہی گیری کے اصول و ضوابط کا پابند بنایا جائے اور اس کے ہاتھوں چھوٹے ماہی گیروں کے استحصال کو روکا جائے ۔